صحيح البخاری - قرض لینے اور قرض ادا کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2409
حدیث نمبر: 900
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَتِ امْرَأَةٌ لِعُمَرَ تَشْهَدُ صَلَاةَ الصُّبْحِ وَالْعِشَاءِ فِي الْجَمَاعَةِ فِي الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لَهَا:‏‏‏‏ لِمَ تَخْرُجِينَ وَقَدْ تَعْلَمِينَ أَنَّ عُمَرَ يَكْرَهُ ذَلِكَ وَيَغَارُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ وَمَا يَمْنَعُهُ أَنْ يَنْهَانِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَمْنَعُهُ قَوْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ.
جو جمعہ میں شریک نہ ہوں، یعنی بچے اور عورتیں وغیرہ، تو کیا ان لوگوں پر بھی غسل واجب ہے؟ ابن عمر رض اللہ عنہ نے کہا کہ غسل انہیں پر واجب ہے جن پر جمعہ واجب ہے
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا کہا کہ ہم سے عبیداللہ ابن عمر نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے، انہوں نے کہا کہ عمر ؓ کی ایک بیوی تھیں جو صبح اور عشاء کی نماز جماعت سے پڑھنے کے لیے مسجد میں آیا کرتی تھیں۔ ان سے کہا گیا کہ باوجود اس علم کے کہ عمر ؓ اس بات کو مکروہ جانتے ہیں اور وہ غیرت محسوس کرتے ہیں پھر آپ مسجد میں کیوں جاتی ہیں۔ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ پھر وہ مجھے منع کیوں نہیں کردیتے۔ لوگوں نے کہا کہ رسول اللہ کی اس حدیث کی وجہ سے کہ اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں آنے سے مت روکو۔
Narrated Jabir bin Abdullah : When my father was martyred, I lifted the sheet from his face and wept and the people forbade me to do so but the Prophet ﷺ did not forbid me. Then my aunt Fatima began weeping and the Prophet ﷺ said, "It is all the same whether you weep or not. The angels were shading him continuously with their wings till you shifted him (from the field). " ________
Top