مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 3916
حدیث نمبر: 4912
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْرَبُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، ‏‏‏‏‏‏وَيَمْكُثُ عِنْدَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَوَاطَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ عَلَى أَيَّتُنَا دَخَلَ عَلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَلْتَقُلْ لَهُ:‏‏‏‏ أَكَلْتَ مَغَافِيرَ إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنِّي كُنْتُ أَشْرَبُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَنْ أَعُودَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ حَلَفْتُ لَا تُخْبِرِي بِذَلِكَ أَحَدًا.
باب: آیت کی تفسیر ”اے نبی! جس چیز کو اللہ نے آپ کے لیے حلال کیا ہے اسے آپ اپنے لیے کیوں حرام قرار دے رہے ہیں، محض اپنی بیویوں کی خوشی حاصل کرنے کے لیے حالانکہ یہ آپ کے لیے زیبا نہیں ہے اور اللہ بڑا بخشنے والا بڑی ہی رحمت کرنے والا ہے“۔
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے، انہیں عطاء نے، انہیں عبید بن عمیر اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ زینب بنت جحش ؓ کے گھر میں شہد پیتے اور وہاں ٹھہرتے تھے پھر میں نے اور حفصہ ؓ نے ایسے کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی نبی کریم (زینب کے یہاں سے شہد پی کر آنے کے بعد) داخل ہوں تو وہ کہے کہ کیا آپ نے پیاز کھائی ہے۔ آپ کے منہ سے مغافیر کی بو آتی ہے۔ چناچہ جب آپ تشریف لائے تو منصوبہ بندی کے تحت یہی کہا گیا۔ نبی کریم بدبو کو بہت ناپسند فرماتے تھے۔ اس لیے آپ نے فرمایا کہ میں نے مغافیر نہیں کھائی ہے البتہ زینب بنت جحش کے یہاں سے شہد پیا تھا لیکن اب اسے بھی ہرگز نہیں پیوں گا۔ میں نے اس کی قسم کھالی ہے لیکن تم کسی سے اس کا ذکر نہ کرنا۔
Top