مسند امام احمد - - حدیث نمبر 4958
97- سورة الْقَدْرِ:
يُقَالُ:‏‏‏‏ الْمَطْلَعُ هُوَ الطُّلُوعُ وَالْمَطْلِعُ الْمَوْضِعُ الَّذِي يُطْلَعُ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنْزَلْنَاهُ:‏‏‏‏ الْهَاءُ كِنَايَةٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْقُرْآنِ إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ خَرَجَ مَخْرَجَ الْجَمِيعِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُنْزِلُ هُوَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَرَبُ تُوَكِّدُ فِعْلَ الْوَاحِدِ، ‏‏‏‏‏‏فَتَجْعَلُهُ بِلَفْظِ الْجَمِيعِ لِيَكُونَ أَثْبَتَ وَأَوْكَدَ.
باب
باب: سورة القدر کی تفسیر
مطلع بہ فتحہ (مصدر ہے) طلوع کے معنوں میں اور مطلع بہ کسر لام (جیسے کسائی نے پڑھا ہے) وہ مقام جہاں سے سورج نکلے۔ انا أنزلناه‏ میں ضمیر قرآن کی طرف پھرتی ہے (گو کہ قرآن کا ذکر اوپر نہیں آیا ہے مگر اس کی شان بڑھانے کے لیے اضمار قبل الذکر کیا) أنزلناه‏ صیغہ جمع متکلم کا ہے حالانکہ اتارنے والا ایک ہی ہے یعنی اللہ پاک مگر عربی میں واحد کو جميع اور اثبات کے لیے بہ صیغہ جمع لاتے ہیں۔
Top