مسند امام احمد - حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 5296
حدیث نمبر: 5286
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ عَطَاءٌ:‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏كَانَ الْمُشْرِكُونَ عَلَى مَنْزِلَتَيْنِ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُؤْمِنِينَ، ‏‏‏‏‏‏كَانُوا مُشْرِكِي أَهْلِ حَرْبٍ يُقَاتِلُهُمْ وَيُقَاتِلُونَهُ وَمُشْرِكِي أَهْلِ عَهْدٍ لَا يُقَاتِلُهُمْ وَلَا يُقَاتِلُونَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ إِذَا هَاجَرَتِ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِ الْحَرْبِ لَمْ تُخْطَبْ حَتَّى تَحِيضَ وَتَطْهُرَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا طَهُرَتْ حَلَّ لَهَا النِّكَاحُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ هَاجَرَ زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ تَنْكِحَ رُدَّتْ إِلَيْهِ وَإِنْ هَاجَرَ عَبْدٌ مِنْهُمْ أَوْ أَمَةٌ فَهُمَا حُرَّانِ وَلَهُمَا مَا لِلْمُهَاجِرِينَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ ذَكَرَ مِنْ أَهْلِ الْعَهْدِ مِثْلَ حَدِيثِ مُجَاهِدٍ:‏‏‏‏ وَإِنْ هَاجَرَ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ لِلْمُشْرِكِينَ أَهْلِ الْعَهْدِ لَمْ يُرَدُّوا وَرُدَّتْ أَثْمَانُهُمْ.
حدیث نمبر: 5287
وَقَالَ عَطَاءٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ كَانَتْ قَرِيبَةُ بِنْتُ أَبِي أُمَيَّةَ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ، ‏‏‏‏‏‏فَطَلَّقَهَا فَتَزَوَّجَهَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَتْ أُمُّ الْحَكَمِ بِنْتُ أَبِي سُفْيَانَ تَحْتَ عِيَاضِ بْنِ غَنْمٍ الْفِهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏فَطَلَّقَهَا فَتَزَوَّجَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمانَ الثَّقَفِيُّ.
مشرک عورت مسلمان ہوجائے تو اس کے نکاح اور عدت کا بیان
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے کہ عطاء راسانی نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس ؓ نے کہ نبی کریم اور مومنین کے لیے مشرکین دو طرح کے تھے۔ ایک تو مشرکین لڑائی کرنے والوں سے کہ نبی کریم ان سے جنگ کرتے تھے اور وہ نبی کریم سے جنگ کرتے تھے۔ دوسرے عہد و پیمان کرنے والے مشرکین کہ نبی کریم ان سے جنگ نہیں کرتے تھے اور نہ وہ نبی کریم سے جنگ کرتے تھے اور جب اہل کتاب حرب کی کوئی عورت (اسلام قبول کرنے کے بعد) ہجرت کر کے (مدینہ منورہ) آتی تو انہیں اس وقت تک پیغام نکاح نہ دیا جاتا یہاں تک کہ انہیں حیض آتا اور پھر وہ اس سے پاک ہوتیں، پھر جب وہ پاک ہوجاتیں تو ان سے نکاح جائز ہوجاتا، پھر اگر ان کے شوہر بھی، ان کے کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلینے سے پہلے ہجرت کر کے آجاتے تو یہ انہیں کو ملتیں اور اگر مشرکین میں سے کوئی غلام یا لونڈی مسلمان ہو کر ہجرت کرتی تو وہ آزاد سمجھے جاتے اور ان کے وہی حقوق ہوتے جو تمام مہاجرین کے تھے۔ پھر عطاء نے معاہد مشرکین کے سلسلے میں مجاہد کی حدیث کی طرح سے صورت حال بیان کی کہ اگر معاہد مشرکین کی کوئی غلام یا لونڈی ہجرت کر کے آجاتی تو انہیں ان کے مالک مشرکین کو واپس نہیں کیا جاتا تھا۔ البتہ جو ان کی قیمت ہوتی وہ واپس کردی جاتی تھی۔
اور عطاء نے ابن عباس ؓ سے بیان کیا کہ قریبہ بنت ابی امیہ عمر بن خطاب ؓ کے نکاح میں تھیں، پھر عمر ؓ نے (مشرکین سے نکاح کی مخالفت کی آیت کے بعد) انہیں طلاق دے دی تو معاویہ بن ابی سفیان ؓ نے ان سے نکاح کرلیا اور ام الحکم بنت ابی سفیان عیاض بن غنم فہری کے نکاح میں تھیں، اس وقت اس نے انہیں طلاق دے دی (اور وہ مدینہ ہجرت کر کے آگئیں) اور عبداللہ بن عثمان ثقفی نے ان سے نکاح کیا۔
Top