مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 7377
حدیث نمبر: 7377
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَسُولُ إِحْدَى بَنَاتِهِ يَدْعُوهُ إِلَى ابْنِهَا فِي الْمَوْتِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ارْجِعْ إِلَيْهَا فَأَخْبِرْهَا أَنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى، ‏‏‏‏‏‏فَمُرْهَا فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَعَادَتِ الرَّسُولَ أَنَّهَا قَدْ أَقْسَمَتْ لَتَأْتِيَنَّهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ مَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏فَدُفِعَ الصَّبِيُّ إِلَيْهِ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ كَأَنَّهَا فِي شَنٍّ، ‏‏‏‏‏‏فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏مَا هَذَا ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ.
اللہ تعالیٰ کا قول کہ اے پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کے نام رحمن کے نام سے جس نام سے بھی پکارو اس کے اچھے اچھے نام ہیں۔
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عاصم احول نے، ان سے ابوعثمان نہدی نے اور ان سے اسامہ بن زید ؓ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ کے پاس تھے کہ آپ کی ایک صاحبزادی زینب کے بھیجے ہوئے ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ ان کے لڑکے جاں کنی میں مبتلا ہیں اور وہ نبی کریم کو بلا رہی ہیں۔ نبی کریم نے ان سے فرمایا کہ تم جا کر انہیں بتادو کہ اللہ ہی کا سب مال ہے جو چاہے لے لے اور جو چاہے دیدے اور اس کی بارگاہ میں ہر چیز کے لیے ایک وقت مقرر ہے پس ان سے کہو کہ صبر کریں اور اس پر صبر ثواب کی نیت سے کریں۔ صاحبزادی نے دوبارہ آپ کو قسم دے کر کہلا بھیجا کہ آپ ضرور تشریف لائے۔ چناچہ نبی کریم کھڑے ہوئے اور آپ کے ساتھ سعد بن معاذ اور معاذ بن جبل ؓ بھی کھڑے ہوئے (پھر جب آپ صاحبزادی کے گھر پہنچے تو) بچہ آپ کو دیا گیا اور اس کی سانس اکھڑ رہی تھی جیسے پرانی مشک کا حال ہوتا ہے۔ یہ دیکھ کر نبی کریم کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے۔ اس پر سعد ؓ نے کہا: یا رسول اللہ! یہ کیا ہے؟ نبی کریم نے فرمایا کہ یہ رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں میں رکھی ہے اور اللہ بھی اپنے انہیں بندوں پر رحم کرتا ہے جو رحم دل ہوتے ہیں۔
Top