مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 2908
حدیث نمبر: 2908
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ثَابِتٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَشْجَعَ النَّاسِ وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَيْلَةً فَخَرَجُوا نَحْوَ الصَّوْتِ فَاسْتَقْبَلَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدِ اسْتَبْرَأَ الْخَبَرَ وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ عُرْيٍ وَفِي عُنُقِهِ السَّيْفُ وَهُوَ يَقُولُ:‏‏‏‏ لَمْ تُرَاعُوا لَمْ تُرَاعُوا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ وَجَدْنَاهُ بَحْرًا، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ إِنَّهُ لَبَحْرٌ.
باب: تلواروں کی حمائل اور تلوار کا گلے میں لٹکانا۔
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ثابت نے اور ان سے انس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم سب سے زیادہ خوبصورت اور سب سے زیادہ بہادر تھے۔ ایک رات مدینہ پر (ایک آواز سن کر) بڑا خوف چھا گیا تھا، سب لوگ اس آواز کی طرف بڑھے لیکن نبی کریم سب سے آگے تھے اور آپ ﷺ نے ہی واقعہ کی تحقیق کی۔ آپ ابوطلحہ ؓ کے ایک گھوڑے پر سوار تھے جس کی پشت ننگی تھی۔ آپ کی گردن سے تلوار لٹک رہی تھی اور آپ فرما رہے تھے کہ ڈرو مت۔ پھر آپ نے فرمایا کہ ہم نے تو گھوڑے کو سمندر کی طرح تیز پایا ہے یا یہ فرمایا کہ گھوڑا جیسے سمندر ہے۔
Top