صحیح مسلم - - حدیث نمبر 3039
حدیث نمبر: 3039
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرَّجَّالَةِ يَوْمَ أُحُدٍ وَكَانُوا خَمْسِينَ رَجُلًا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنْ رَأَيْتُمُونَا تَخْطَفُنَا الطَّيْرُ فَلَا تَبْرَحُوا مَكَانَكُمْ هَذَا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ رَأَيْتُمُونَا هَزَمْنَا الْقَوْمَ وَأَوْطَأْنَاهُمْ فَلَا تَبْرَحُوا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ فَهَزَمُوهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَنَا وَاللَّهِ رَأَيْتُ النِّسَاءَ يَشْتَدِدْنَ قَدْ بَدَتْ خَلَاخِلُهُنَّ وَأَسْوُقُهُنَّ رَافِعَاتٍ ثِيَابَهُنَّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُبَيْرٍ الْغَنِيمَةَ أَيْ قَوْمِ الْغَنِيمَةَ ظَهَرَ أَصْحَابُكُمْ فَمَا تَنْتَظِرُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جُبَيْرٍ أَنَسِيتُمْ مَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَنَأْتِيَنَّ النَّاسَ فَلَنُصِيبَنَّ مِنَ الْغَنِيمَةِ فَلَمَّا أَتَوْهُمْ صُرِفَتْ وُجُوهُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَقْبَلُوا مُنْهَزِمِينَ فَذَاكَ إِذْ يَدْعُوهُمُ الرَّسُولُ فِي أُخْرَاهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَبْقَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا فَأَصَابُوا مِنَّا سَبْعِينَ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ أَصَابَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ بَدْرٍ أَرْبَعِينَ وَمِائَةً سَبْعِينَ أَسِيرًا وَسَبْعِينَ قَتِيلًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ:‏‏‏‏ أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَنَهَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجِيبُوهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ الْخَطَّابِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَجَعَ إِلَى أَصْحَابِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا هَؤُلَاءِ فَقَدْ قُتِلُوا فَمَا مَلَكَ عُمَرُ نَفْسَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ كَذَبْتَ وَاللَّهِ يَا عَدُوَّ اللَّهِ إِنَّ الَّذِينَ عَدَدْتَ لَأَحْيَاءٌ كُلُّهُمْ وَقَدْ بَقِيَ لَكَ مَا يَسُوءُكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَوْمٌ بِيَوْمِ بَدْرٍ وَالْحَرْبُ سِجَالٌ إِنَّكُمْ سَتَجِدُونَ فِي الْقَوْمِ مُثْلَةً لَمْ آمُرْ بِهَا وَلَمْ تَسُؤْنِي، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَخَذَ يَرْتَجِزُ أُعْلُ هُبَلْ أُعْلُ هُبَلْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَلَا تُجِيبُوا لَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَقُولُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُولُوا اللَّهُ أَعْلَى وَأَجَلُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ لَنَا الْعُزَّى وَلَا عُزَّى لَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَلَا تُجِيبُوا لَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَقُولُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُولُوا اللَّهُ مَوْلَانَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا مَوْلَى لَكُمْ.
باب: جنگ میں جھگڑا اور اختلاف کرنا مکروہ ہے اور جو سردار لشکر کی نافرمانی کرے، اس کی سزا کا بیان۔
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے براء بن عازب ؓ سے سنا ‘ آپ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ نے جنگ احد کے موقع پر (تیر اندازوں کے) پچاس آدمیوں کا افسر عبداللہ بن جبیر ؓ کو بنایا تھا۔ آپ نے انہیں تاکید کردی تھی کہ اگر تم یہ بھی دیکھ لو کہ پرندے ہم پر ٹوٹ پڑے ہیں۔ پھر بھی اپنی جگہ سے مت ہٹنا ‘ جب تک میں تم لوگوں کو کہلا نہ بھیجوں۔ اسی طرح اگر تم یہ دیکھو کہ کفار کو ہم نے شکست دے دی ہے اور انہیں پامال کردیا ہے پھر بھی یہاں سے نہ ٹلنا ‘ جب میں تمہیں خود بلا نہ بھیجوں۔ پھر اسلامی لشکر نے کفار کو شکست دے دی۔ براء بن عازب ؓ نے بیان کیا ‘ کہ اللہ کی قسم! میں نے مشرک عورتوں کو دیکھا کہ تیزی کے ساتھ بھاگ رہی تھیں۔ ان کے پازیب اور پنڈلیاں دکھائی دے رہی تھیں۔ اور وہ اپنے کپڑوں کو اٹھائے ہوئے تھیں۔ عبداللہ بن جبیر ؓ کے ساتھیوں نے کہا ‘ کہ غنیمت لوٹو ‘ اے قوم! غنیمت تمہارے سامنے ہے۔ تمہارے ساتھی غالب آگئے ہیں۔ اب ڈر کس بات کا ہے۔ اس پر عبداللہ بن جبیر ؓ نے ان سے کہا کہ کیا جو ہدایت رسول اللہ نے کی تھی ‘ تم اسے بھول گئے؟ لیکن وہ لوگ اسی پر اڑے رہے کہ دوسرے اصحاب کے ساتھ غنیمت جمع کرنے میں شریک رہیں گے۔ جب یہ لوگ (اکثریت) اپنی جگہ چھوڑ کر چلے آئے تو ان کے منہ کافروں نے پھیر دیئے ‘ اور (مسلمانوں کو) شکست زدہ پا کر بھاگتے ہوئے آئے ‘ یہی وہ گھڑی تھی (جس کا ذکر سورة آل عمران میں ہے کہ) جب رسول اللہ تم کو پیچھے کھڑے ہوئے بلا رہے تھے ۔ اس سے یہی مراد ہے۔ اس وقت رسول اللہ کے ساتھ بارہ صحابہ کے سوا اور کوئی بھی باقی نہ رہ گیا تھا۔ آخر ہمارے ستر آدمی شہید ہوگئے۔ بدر کی لڑائی میں آپ نے اپنے صحابہ کے ساتھ مشرکین کے ایک سو چالیس آدمیوں کا نقصان کیا تھا ‘ ستر ان میں سے قیدی تھے اور ستر مقتول ‘ (جب جنگ ختم ہوگئی تو ایک پہاڑ پر کھڑے ہو کر) ابوسفیان نے کہا کیا محمد اپنی قوم کے ساتھ موجود ہیں؟ تین مرتبہ انہوں نے یہی پوچھا۔ لیکن نبی کریم نے جواب دینے سے منع فرما دیا تھا۔ پھر انہوں نے پوچھا ‘ کیا ابن ابی قحافہ (ابوبکر ؓ) اپنی قوم میں موجود ہیں؟ یہ سوال بھی تین مرتبہ کیا ‘ پھر پوچھا ابن خطاب (عمر ؓ) اپنی قوم میں موجود ہیں؟ یہ بھی تین مرتبہ پوچھا ‘ پھر اپنے ساتھیوں کی طرف مڑ کر کہنے لگے کہ یہ تینوں قتل ہوچکے ہیں اس پر عمر ؓ سے نہ رہا گیا اور آپ بول پڑے کہ اے اللہ کے دشمن! اللہ گواہ ہے کہ تو جھوٹ بول رہا ہے جن کے تو نے ابھی نام لیے تھے وہ سب زندہ ہیں اور ابھی تیرا برا دن آنے والا ہے۔ ابوسفیان نے کہا اچھا! آج کا دن بدر کا بدلہ ہے۔ اور لڑائی بھی ایک ڈول کی طرح ہے (کبھی ادھر کبھی ادھر) تم لوگوں کو اپنی قوم کے بعض لوگ مثلہ کئے ہوئے ملیں گے۔ میں نے اس طرح کا کوئی حکم (اپنے آدمیوں کو) نہیں دیا تھا ‘ لیکن مجھے ان کا یہ عمل برا بھی نہیں معلوم ہوا۔ اس کے بعد وہ فخر یہ رجز پڑھنے لگا ‘ ہبل (بت کا نام) بلند رہے۔ آپ نے فرمایا تم لوگ اس کا جواب کیوں نہیں دیتے۔ صحابہ ؓ نے پوچھا ہم اس کے جواب میں کیا کہیں یا رسول اللہ؟ آپ نے فرمایا کہو کہ اللہ سب سے بلند اور سب سے بڑا بزرگ ہے۔ ابوسفیان نے کہا ہمارا مددگار عزیٰ (بت) ہے اور تمہارا کوئی بھی نہیں، آپ نے فرمایا، جواب کیوں نہیں دیتے، صحابہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! اس کا جواب کیا دیا جائے؟ آپ نے فرمایا، کہو کہ اللہ ہمارا حامی ہے اور تمہارا حامی کوئی نہیں۔
Top