صحيح البخاری - جہاد اور سیرت رسول اللہ ﷺ - حدیث نمبر 3086
حدیث نمبر: 3086
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ أَقْبَلَ هُوَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفِيَّةُ مُرْدِفَهَا عَلَى رَاحِلَتِهِ فَلَمَّا كَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَثَرَتِ النَّاقَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَصُرِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمَرْأَةُ وَإِنَّ أَبَا طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَحْسِبُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اقْتَحَمَ عَنْ بَعِيرِهِ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ هَلْ أَصَابَكَ مِنْ شَيْءٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا وَلَكِنْ عَلَيْكَ بِالْمَرْأَةِ فَأَلْقَى أَبُو طَلْحَةَ ثَوْبَهُ عَلَى وَجْهِهِ فَقَصَدَ قَصْدَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَلْقَى ثَوْبَهُ عَلَيْهَا فَقَامَتِ الْمَرْأَةُ فَشَدَّ لَهُمَا عَلَى رَاحِلَتِهِمَا فَرَكِبَا فَسَارُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا بِظَهْرِ الْمَدِينَةِ أَوْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَشْرَفُوا عَلَى الْمَدِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُهَا حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ.
باب: جہاد سے واپس ہوتے ہوئے کیا کہے۔
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن ابی اسحاق نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک ؓ نے بیان کیا کہ وہ اور ابوطلحہ ؓ نبی کریم کے ساتھ تھے، ام المؤمنین صفیہ ؓ کو آپ نے اپنی سواری پر پیچھے بٹھا رکھا تھا۔ راستے میں اتفاق سے آپ کی اونٹنی پھسل گئی اور آپ گرگئے اور ام المؤمنین بھی گرگئیں۔ ابوطلحہ ؓ نے یوں کہا کہ میں سمجھتا ہوں ‘ انہوں نے اپنے آپ کو اونٹ سے گرا دیا اور آپ کے قریب پہنچ کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے کوئی چوٹ تو آپ کو نہیں آئی؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں لیکن تم عورت کی خبر لو۔ چناچہ انہوں نے ایک کپڑا اپنے چہرے پر ڈال لیا ‘ پھر ام المؤمنین کی طرف بڑھے اور وہی کپڑا ان پر ڈال دیا۔ اب ام المؤمنین کھڑی ہوگئیں۔ پھر ابوطلحہ ؓ نے آپ دونوں کے لیے اونٹنی کو مضبوط کیا۔ تو آپ سوار ہوئے اور سفر شروع کیا۔ جب مدینہ منورہ کے سامنے پہنچ گئے یا راوی نے یہ کہا کہ جب مدینہ دکھائی دینے لگا تو نبی کریم نے یہ دعا پڑھی آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون‏‏‏.‏ ہم اللہ کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ توبہ کرنے والے ‘ اپنے رب کی عبادت کرنے والے اور اس کی تعریف کرنے والے ہیں! آپ یہ دعا برابر پڑھتے رہے ‘ یہاں تک کی مدینہ میں داخل ہوگئے۔
Narrated Anas bin Malik (RA): That he and Abu Talha came in the company of the Prophet ﷺ and Safiya was accompanying the Prophet, who let her ride behind him on his she-camel. During the journey, the she-camel slipped and both the Prophet ﷺ and (his) wife fell down. Abu Talha (the sub-narrator thinks that Anas said that Abu Talha jumped from his camel quickly) said, "O Allahs Apostle ﷺ ! May Allah sacrifice me for your sake! Did you get hurt?" The Prophet ﷺ replied,"No, but take care of the lady." Abu Talha covered his face with his garment and proceeded towards her and covered her with his garment, and she got up. He then set right the condition of their she-camel and both of them (i.e. the Prophet ﷺ and his wife) rode and proceeded till they approached Medina. The Prophet ﷺ said, "We are returning with repentance and worshipping and praising our Lord." The Prophet ﷺ kept on saying this statement till he entered Medina.
Top