مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 3110
حدیث نمبر: 3110
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَرْمِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الْوَلِيدَ بْنَ كَثِيرٍ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدُّؤَلِيِّ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَلِيَّ بْنَ حُسَيْنٍ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُمْ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ مِنْ عِنْدِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ مَقْتَلَ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْهِ لَقِيَهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ هَلْ لَكَ إِلَيَّ مِنْ حَاجَةٍ تَأْمُرُنِي بِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ فَهَلْ أَنْتَ مُعْطِيَّ سَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَغْلِبَكَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ وَايْمُ اللَّهِ لَئِنْ أَعْطَيْتَنِيهِ، ‏‏‏‏‏‏لَا يُخْلَصُ إِلَيْهِمْ أَبَدًا حَتَّى تُبْلَغَ نَفْسِي إِنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ عَلَى فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام، ‏‏‏‏‏‏فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ فِي ذَلِكَ عَلَى مِنْبَرِهِ هَذَا وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مُحْتَلِمٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ فَاطِمَةَ مِنِّي وَأَنَا أَتَخَوَّفُ أَنْ تُفْتَنَ فِي دِينِهَا ثُمَّ ذَكَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَوَعَدَنِي فَوَفَى لِي وَإِنِّي لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلَالًا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا أُحِلُّ حَرَامًا، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ أَبَدًا.
باب: نبی کریم ﷺ کی زرہ، عصاء مبارک، آپ ﷺ کی تلوار، پیالہ اور انگوٹھی کا بیان۔
ہم سے سعید بن محمد جرمی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے میرے والد نے بیان کیا ‘ ان سے ولید بن کثیر نے ‘ ان سے محمد بن عمرو بن حلحلہ ڈولی نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے علی بن حسین (زین العابدین (رح)) نے بیان کیا کہ جب ہم سب حضرات حسین بن علی ؓ کی شہادت کے بعد یزید بن معاویہ کے یہاں سے مدینہ منورہ تشریف لائے تو مسور بن مخرمہ ؓ نے آپ سے ملاقات کی ‘ اور کہا اگر آپ کو کوئی ضرورت ہو تو مجھے حکم فرما دیجئیے۔ (زین العابدین نے بیان کیا کہ) میں نے کہا ‘ مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے۔ پھر مسور ؓ نے کہا تو کیا آپ مجھے رسول اللہ کی تلوار عنایت فرمائیں گے؟ کیونکہ مجھے خوف ہے کہ کچھ لوگ (بنو امیہ) اسے آپ سے نہ چھین لیں اور اللہ کی قسم! اگر وہ تلوار آپ مجھے عنایت فرما دیں تو کوئی شخص بھی جب تک میری جان باقی ہے اسے چھین نہیں سکے گا۔ پھر مسور ؓ نے ایک قصہ بیان کیا کہ علی بن ابی طالب ؓ نے فاطمہ ؓ کی موجودگی میں ابوجہل کی ایک بیٹی (جمیلہ نامی ؓ) کو پیغام نکاح دے دیا تھا۔ میں نے خود سنا کہ اسی مسئلہ پر رسول اللہ نے اپنے اسی منبر پر کھڑے ہو کر صحابہ کو خطاب فرمایا۔ میں اس وقت بالغ تھا۔ آپ نے خطبہ میں فرمایا کہ فاطمہ مجھ سے ہے۔ اور مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ (اس رشتہ کی وجہ سے) کسی گناہ میں نہ پڑجائے کہ اپنے دین میں وہ کسی فتنہ میں مبتلا ہو۔ اس کے بعد آپ نے خاندان بنی عبد شمس کے ایک اپنے داماد (عاص بن ربیع) کا ذکر کیا اور دامادی سے متعلق آپ نے ان کی تعریف کی ‘ آپ نے فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے جو بات کہی سچ کہی ‘ جو وعدہ کیا ‘ اسے پورا کیا۔ میں کسی حلال (یعنی نکاح ثانی) کو حرام نہیں کرسکتا اور نہ کسی حرام کو حلال بناتا ہوں۔ لیکن اللہ کی قسم! رسول اللہ کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک ساتھ جمع نہیں ہوں گی۔
Top