مشکوٰۃ المصابیح - توکل اور صبر کا بیان - حدیث نمبر 1297
64- سورة التَّغَابُنِ:
وَقَالَ عَلْقَمَةُ:‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ يُؤْمِنْ بِاللَّهِ يَهْدِ قَلْبَهُ سورة التغابن آية 11 هُوَ الَّذِي إِذَا أَصَابَتْهُ مُصِيبَةٌ رَضِيَ وَعَرَفَ أَنَّهَا مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ مُجَاهِدٌ:‏‏‏‏ التَّغَابُنُ غَبْنُ أَهْلِ الْجَنَّةِ أَهْلَ النَّارِ. وقال مجاهد:‏‏‏‏ إن ارتبتم إن لم تعلموا أتحيض أم لا تحيض فاللائي قعدن عن المحيض واللائي لم يحضن بعد فعدتهن ثلاثة أشهر.
وَقَالَ مُجَاهِدٌ: ‏‏‏‏وَبَالَ أَمْرِهَا‏‏‏‏ جَزَاءَ أَمْرِهَا.
باب
باب: سورة التغابن کی تفسیر
علقمہ نے عبداللہ سے یہ نقل کیا کہ آیت ومن يؤمن بالله يهد قلبه‏ اور جو کوئی اللہ پر ایمان لاتا ہے اللہ اس کے دل کو نور ہدایت سے روشن کردیتا ہے سے مراد وہ شخص ہے کہ اگر اس پر کوئی مصیبت آپڑے تو اس پر بھی وہ راضی رہتا ہے بلکہ سمجھتا ہے کہ یہ اللہ ہی کی طرف سے ہے۔
مجاہد نے کہا کہ وبال أمرها‏ ای جزاء أمرها یعنی اس کے گناہ کا وبال جو سزا کی شکل میں ہے اسے بھگتنا ہوگا، وہ مراد ہے۔
Top