مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 6976
حدیث نمبر: 6976
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّفْعَةَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا شُفْعَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ:‏‏‏‏ الشُّفْعَةُ لِلْجِوَارِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ عَمَدَ إِلَى مَا شَدَّدَهُ فَأَبْطَلَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِ اشْتَرَى دَارًا فَخَافَ أَنْ يَأْخُذَ الْجَارُ بِالشُّفْعَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَاشْتَرَى سَهْمًا مِنْ مِائَةِ سَهْمٍ ثُمَّ اشْتَرَى الْبَاقِيَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ لِلْجَارِ الشُّفْعَةُ فِي السَّهْمِ الْأَوَّلِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا شُفْعَةَ لَهُ فِي بَاقِي الدَّارِ وَلَهُ أَنْ يَحْتَالَ فِي ذَلِكَ.
ہبہ اور شفعہ میں حیلہ کرنے کا بیان اور بعض لوگوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص ایک ہزار درہم یا اس سے زائدہ کسی کو ہبہ کردے اور وہ اس کے پاس برسوں تک رہ جائے پھر وہ حیلہ سے کام لے اور ہبہ کرنے والا اس کو واپس لے لے تو زکوٰۃ ان دونوں میں سے کسی پر واجب نہیں ان دونوں نے ہبہ میں آنحضرت ﷺ کی مخالفت کی اور زکوٰۃ کو ساقط کردیا۔
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں ابوسلمہ نے اور ان سے جابر بن عبداللہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم نے شفعہ کا حکم ہر اس چیز میں دیا تھا جو تقسیم نہ ہوسکتی ہو۔ پس جب حد بندی ہوجائے اور راستے الگ الگ کر دئیے جائیں تو پھر شفعہ نہیں۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ شفعہ کا حق پڑوسی کو بھی ہوتا ہے پھر خود ہی اپنی بات کو غلط قرار دیا اور کہا کہ اگر کسی نے کوئی گھر خریدا اور اسے خطرہ ہے کہ اس کا پڑوسی حق شفعہ کی بنا پر اس سے گھر لے لے گا تو اس نے اس کے سو حصے کر کے ایک حصہ اس میں سے پہلے خرید لیا اور باقی حصے بعد میں خریدے تو ایسی صورت میں پہلے حصے میں تو پڑوسی کو شفعہ کا حق ہوگا۔ گھر کے باقی حصوں میں اسے یہ حق نہیں ہوگا اور اس کے لیے جائز ہے کہ یہ حیلہ کرے۔
Top