صحيح البخاری - خون بہا کا بیان - حدیث نمبر 6897
حدیث نمبر: 6897
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَتْعَائِشَةُ لَدَدْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ وَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا لَا تَلُدُّونِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقُلْنَا:‏‏‏‏ كَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ بِالدَّوَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَفَاقَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَلَمْ أَنْهَكُمْ أَنْ تَلُدُّونِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْنَا:‏‏‏‏ كَرَاهِيَةٌ لِلدَّوَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَبْقَى مِنْكُمْ أَحَدٌ إِلَّا لُدَّ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَّا الْعَبَّاسَ فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ.
جب چند لوگ ایک شخص کو قتل کریں تو کیا ان سب سے بدلہ یا قصاص لیا جائے گا، اور مطرف نے شعبی سے نقل کیا کہ دو آدمیوں نے ایک شخص کے متعلق گواہی دی، کہ اس نے چوری کی ہے تو حضرت علی نے اس کا ہاتھ کٹوادیا، پھر وہ ایک دوسرے آدمی کو لے کر آئے اور کہا کہ ہم سے غلطی ہوئی (چور یہ ہے) حضرت علی نے ان دونوں کی شہادت باطل کی، اور ان سے پہلے کو دیت دلائی، اور کہا کہ اگر میں جانتا کہ تم نے قصدا ایسا کیا ہے تو میں تمہارے ہاتھ کٹوا دیتا اور مجھ سے ابن بشار نے بواسطہ یحییٰ، عبیداللہ، نافع، ابن عمر نقل کیا ہے کہ ایک لڑکا پوشیدہ طور پر قتل کیا گیا، تو حضرت عمر نے فرمایا کہ اگر اس میں تمام اہل صنعاء شریک ہوتے تو میں ان سب کو قتل کردیتا اور مغیرہ بن حکیم نے اپنے والد سے نقل کیا ہے کہ چار آدمیوں نے ایک بچے کو قتل کردیا تو حضرت عمر نے اسی طرح فرمایا اور ابوبکر و ابن زبیر، وعلی، وسوید بن مقرن نے طمانچہ کا قصاص دلایا ہے اور حضرت عمر نے کوڑوں کا قصاص دلوایا ہے حضرت علی نے تین کوڑوں کا قصاص دلایا ہے۔ اور شریح نے کوڑوں اور نوچنے کا قصاص دلایا ہے۔
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ہم سے یحییٰ نے، ان سے سفیان نے، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے کہ عائشہ ؓ نے کہا، ہم نے نبی کریم کے مرض میں آپ کے منہ میں زبردستی دوا ڈالی۔ حالانکہ نبی کریم اشارہ کرتے رہے کہ دوا نہ ڈالی جائے لیکن ہم نے سمجھا کہ مریض کو دوا سے جو نفرت ہوتی ہے (اس کی وجہ سے نبی کریم فرما رہے ہیں) پھر جب آپ کو افاقہ ہوا تو فرمایا۔ میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ دوا نہ ڈالو۔ بیان کیا کہ ہم نے عرض کیا کہ آپ نے دوا سے ناگواری کی وجہ سے ایسا کیا ہوگا؟ اس پر نبی کریم نے فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک کے منہ میں دوا ڈالی جائے اور میں دیکھتا رہوں گا سوائے عباس کے کیونکہ وہ اس وقت وہاں موجود ہی نہ تھے۔
Narrated Aisha (RA) : We poured medicine into the mouth of Allahs Apostle ﷺ during his illness, and he pointed out to us intending to say, "Dont pour medicine into my mouth." We thought that his refusal was out of the aversion a patient usually has for medicine. When he improved and felt a bit better he said (to us.) "Didnt I forbid you to pour medicine into my mouth?" We said, "We thought (you did so) because of the aversion, one usually have for medicine." Allahs Apostle ﷺ said, "There is none of you but will be forced to drink medicine, and I will watch you, except Al-Abbas, for he did not witness this act of yours."
Top