صحيح البخاری - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 3524
حدیث نمبر: 4524
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى،‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:‏‏‏‏ حَتَّى إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُوا سورة يوسف آية 110 خَفِيفَةً ذَهَبَ بِهَا هُنَاكَ وَتَلَا حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللَّهِ أَلا إِنَّ نَصْرَ اللَّهِ قَرِيبٌ سورة البقرة آية 214 فَلَقِيتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏ فَذَكَرْتُ لَهُ ذَلِكَ .
حدیث نمبر: 4525
فَقَالَ:‏‏‏‏ قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ مَعَاذَ اللَّهِ،‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا وَعَدَ اللَّهُ رَسُولَهُ مِنْ شَيْءٍ قَطُّ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا عَلِمَ أَنَّهُ كَائِنٌ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ لَمْ يَزَلِ الْبَلَاءُ بِالرُّسُلِ حَتَّى خَافُوا أَنْ يَكُونَ مَنْ مَعَهُمْ يُكَذِّبُونَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَتْ تَقْرَؤُهَا وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُوا سورة يوسف آية 110 مُثَقَّلَةً.
باب: آیت کی تفسیر ”کیا تم یہ گمان رکھتے ہو کہ جنت میں داخل ہو جاؤ گے، حالانکہ ابھی تم کو ان لوگوں جیسے حالات پیش نہیں آئے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں، انہیں تنگی اور سختی پیش آئی“ آخر آیت «قريب» تک۔
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابن ابی ملیکہ سے سنا، بیان کیا کہ ابن عباس ؓ سورة یوسف کی آیت حتى إذا استيأس الرسل وظنوا أنهم قد کذبوا (میں کذبوا کو ذال کی) تخفیف کے ساتھ قرآت کیا کرتے تھے۔ آیت کا جو مفہوم وہ مراد لے سکتے تھے لیا، اس کے بعد یوں تلاوت کرتے حتى يقول الرسول والذين آمنوا معه متى نصر الله ألا إن نصر الله قريب پھر میری ملاقات عروہ بن زبیر سے ہوئی، تو میں نے ان سے ابن عباس ؓ کی تفسیر کا ذکر کیا۔
انھوں نے بیان کیا کہ عائشہ ؓ تو کہتی تھیں اللہ کی پناہ! پیغمبر، تو جو وعدہ اللہ نے ان سے کیا ہے اس کو سمجھتے ہیں کہ وہ مرنے سے پہلے ضرور پورا ہوگا۔ بات یہ کہ ہے پیغمبروں کی آزمائش برابر ہوتی رہی ہے۔ (مدد آنے میں اتنی دیر ہوئی) کہ پیغمبر ڈر گئے۔ ایسا نہ ہو ان کی امت کے لوگ ان کو جھوٹا سمجھ لیں تو عائشہ ؓ اس آیت سورة یوسف) کو یوں پڑھتی تھیں وظنوا أنهم قد کذبوا‏ (ذال کی تشدید کے ساتھ) ۔
Top