مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن ابی حبیبہ (رض) کی حدیث - حدیث نمبر 2337
حدیث نمبر: 5140
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ اللَّيْثُ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لَهَا:‏‏‏‏ يَا أُمَّتَاهْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى إِلَى قَوْلِهِ:‏‏‏‏ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 3، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ يَا ابْنَ أُخْتِي، ‏‏‏‏‏‏هَذِهِ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا فَيَرْغَبُ فِي جَمَالِهَا وَمَالِهَا وَيُرِيدُ أَنْ يَنْتَقِصَ مِنْ صَدَاقِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ، ‏‏‏‏‏‏وَأُمِرُوا بِنِكَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ مِنَ النِّسَاءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ اسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ:‏‏‏‏ وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ إِلَى قَوْلِهِ:‏‏‏‏ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُمْ فِي هَذِهِ الْآيَةِ:‏‏‏‏ أَنَّ الْيَتِيمَةَ إِذَا كَانَتْ ذَاتَ مَالٍ وَجَمَالٍ رَغِبُوا فِي نِكَاحِهَا وَنَسَبِهَا وَالصَّدَاقِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا كَانَتْ مَرْغُوبًا عَنْهَا فِي قِلَّةِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ تَرَكُوهَا وَأَخَذُوا غَيْرَهَا مِنَ النِّسَاءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَكَمَا يَتْرُكُونَهَا حِينَ يَرْغَبُونَ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَلَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَنْكِحُوهَا إِذَا رَغِبُوا فِيهَا إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهَا وَيُعْطُوهَا حَقَّهَا الْأَوْفَى مِنَ الصَّدَاقِ.
یتیم لڑکی کے نکاح کرنے کا بیان، وان خفتم الاتقسطوا فی الیتمامی، یتیم لڑکی کے نکاح پر دلیل ہے، اگر کوئی شخص ولی سے کہے کہ فلاں عورت سے میرا نکاح کردے اور وہ خاموش ہو رہے یا کہے تیرے پاس کیا ہے، پھر وہ جواب دے کہ اتنا اور اتنا ہے، یا دونوں رکے رہیں، پھر ولی کہے کہ میں نے تجھ سے اس عورت کا نکاح کردیا، تو یہ جائز ہے، اس میں سہل کی حدیث آپ ﷺ سے روایت کی گئی ہے
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے اور (دوسری سند) اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب زہری نے، کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے عائشہ ؓ سے سوال کیا کہ اے ام المؤمنین! اس آیت میں کیا حکم بیان ہوا ہے؟ وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى‏ اور اگر تمہیں خوف ہو کہ تم یتیموں کے بارے میں انصاف نہ کرسکو گے۔ ما ملکت أيمانکم‏ تک۔ عائشہ ؓ نے کہا: میرے بھانجے! اس آیت میں اس یتیم لڑکی کا حکم یبان ہوا ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو اور ولی کو اس کے حسن اور اس کے مال کی وجہ سے اس کی طرف توجہ ہو اور وہ اس کا مہر کم کر کے اس سے نکاح کرنا چاہتا ہو تو ایسے لوگوں کو ایسی یتیم لڑکیوں سے نکاح سے ممانعت کی گئی ہے سوائے اس صورت کے کہ وہ ان کے مہر کے بارے میں انصاف کریں (اور اگر انصاف نہیں کرسکتے تو انہیں ان کے سوا دوسری عورتوں سے نکاح کا حکم دیا گیا ہے۔ عائشہ ؓ نے کہا کہ لوگوں نے رسول اللہ سے اس کے بعد مسئلہ پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے آیت ويستفتونک في النساء‏ اور آپ سے عورتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں سے وترغبون‏ تک نازل کی۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں یہ حکم نازل کیا کہ یتیم لڑکیاں جب صاحب مال اور صاحب جمال ہوتی ہیں تب تو مہر میں کمی کر کے اس سے نکاح کرنا رشتہ لگانا پسند کرتے ہیں اور جب دولت مندی یا خوبصورتی نہیں رکھتی اس وقت اس کو چھوڑ کر دوسری عورتوں سے نکاح کردیتے ہیں (یہ کیا بات) ان کو چاہیے کہ جیسے مال و دولت اور حسن و جمال نہ ہونے کی صورت میں اس کو چھوڑ دیتے ہیں ایسے ہی اس وقت بھی چھوڑ دیں جب وہ مالدار اور خوبصورت ہو البتہ اگر انصاف سے چلیں اور اس کا پورا مہر مقرر کریں تو خیر نکاح کرلیں۔
Top