صحيح البخاری - - حدیث نمبر 2939
حدیث نمبر: 5483
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بَيَانٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الشَّعْبِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ إِنَّا قَوْمٌ نَصِيدُ بِهَذِهِ الْكِلَابِ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ قَتَلْنَ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَى نَفْسِهِ وَإِنْ خَالَطَهَا كِلَابٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلَا تَأْكُلْ.
اگر کتا کھالے (تو کیا حکم ہے) اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ آپ سے پوچھتے ہیں کہ ان کے لئے کیا حلال ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ تمہارے لئے پاک چیزیں حلال کی گئی ہیں اور جن شکاری جانوروں کو تم تعلیم دو جو تم کو اللہ نے تعلیم دی تو ایسے جانور جس شکار کو تمہارے لئے پکڑیں اسے کھاؤ اور اس پر اللہ کا نام بھی لو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو، بے شک اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے، جوارح سے مراد صوائد اور کو اسب اجترحوا بمعنی اکتسبوا آتا ہے اور ابن عباس ؓ نے کہا کہ کتے کا کھانا اسے خراب کریتا ہے، اس نے اپنے لئے رکھ چھوڑا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تم کو ان کو سکھاتے ہو یہاں تک کہ وہ چھوڑ دیتا ہے اور ابن عمر ؓ نے اسے مکروہ سمجھا ہے اور عطاء نے کہا کہ اگر خون پی لے اور اس میں سے کھائے نہیں تو کھالو
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، ان سے بیان بن بشر نے، ان سے شعبی نے اور ان سے عدی بن حاتم ؓ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ سے پوچھا کہ ہم لوگ ان کتوں سے شکار کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم اپنے سکھائے ہوئے کتوں کو شکار کے لیے چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیتے ہو تو جو شکار وہ تمہارے لیے پکڑ کر لائیں اسے کھاؤ خواہ وہ شکار کو مار ہی ڈالیں۔ البتہ اگر کتا شکار میں سے خود بھی کھالے تو اس میں یہ اندیشہ ہے کہ اس نے یہ شکار خود اپنے لیے پکڑا تھا اور اگر دوسرے کتے بھی تمہارے کتوں کے سوا شکار میں شریک ہوجائیں تو نہ کھاؤ۔
Top