مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن انیس کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 3673
حدیث نمبر: 3628
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ حَنْظَلَةَ بْنِ الْغَسِيلِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ بِمِلْحَفَةٍ قَدْ عَصَّبَ بِعِصَابَةٍ دَسْمَاءَ حَتَّى جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ النَّاسَ يَكْثُرُونَ وَيَقِلُّ الْأَنْصَارُ حَتَّى يَكُونُوا فِي النَّاسِ بِمَنْزِلَةِ الْمِلْحِ فِي الطَّعَامِ فَمَنْ وَلِيَ مِنْكُمْ شَيْئًا يَضُرُّ فِيهِ قَوْمًا وَيَنْفَعُ فِيهِ آخَرِينَ فَلْيَقْبَلْ مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَيَتَجَاوَزْ عَنْ مُسِيئِهِمْ فَكَانَ آخِرَ مَجْلِسٍ جَلَسَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
باب: نبی کریم ﷺ کے معجزوں یعنی نبوت کی نشانیوں کا بیان۔
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن سلیمان بن حنظلہ بن غسیل نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس ؓ نے بیان کیا کہ مرض الوفات میں رسول اللہ باہر تشریف لائے، آپ ایک چکنے کپڑے سے سر مبارک پر پٹی باندھے ہوئے تھے، آپ مسجد نبوی میں منبر پر تشریف فرما ہوئے پھر جیسے ہونی چاہیے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی، پھر فرمایا: امابعد: (آنے والے دور میں) دوسرے لوگوں کی تعداد بہت بڑھ جائے گی لیکن انصار کم ہوتے جائیں گے اور ایک زمانہ آئے گا کہ دوسروں کے مقابلے میں ان کی تعداد اتنی کم ہوجائے گی جیسے کھانے میں نمک ہوتا ہے۔ پس اگر تم میں سے کوئی شخص کہیں کا حاکم بنے اور اپنی حکومت کی وجہ سے وہ کسی کو نقصان اور نفع بھی پہنچا سکتا ہو تو اسے چاہیے کہ انصار کے نیکوں (کی نیکیوں) کو قبول کرے اور جو برے ہوں ان سے درگزر کردیا کرے۔ یہ نبی کریم کی آخری مجلس وعظ تھی۔
Top