مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 1878
حدیث نمبر: 1338
حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ الْعَبْدُ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ،‏‏‏‏ وَتُوُلِّيَ،‏‏‏‏ وَذَهَبَ أَصْحَابُهُ حَتَّى إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏أَتَاهُ مَلَكَانِ فَأَقْعَدَاهُ،‏‏‏‏ فَيَقُولَانِ لَهُ:‏‏‏‏ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَيُقَالُ:‏‏‏‏ انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنَ الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الْكَافِرُ أَوِ الْمُنَافِقُ،‏‏‏‏ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ لَا أَدْرِي كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏فَيُقَالُ:‏‏‏‏ لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُضْرَبُ بِمِطْرَقَةٍ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً بَيْنَ أُذُنَيْهِ فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ إِلَّا الثَّقَلَيْنِ.
باب: اس بیان میں کہ مردہ لوٹ کر جانے والوں کے جوتوں کی آواز سنتا ہے۔
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا۔ (دوسری سند) امام بخاری (رح) نے کہا کہ مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا ‘ ان سے یزید بن زریع نے ‘ ان سے سعید بن ابی عروبہ نے ‘ ان سے قتادہ نے اور ان سے انس ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ آدمی جب قبر میں رکھا جاتا ہے اور دفن کر کے اس کے لوگ پیٹھ موڑ کر رخصت ہوتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے۔ پھر دو فرشتے آتے ہیں اسے بٹھاتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ اس شخص (محمد ) کے متعلق تمہارا کیا اعتقاد ہے؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اس جواب پر اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ دیکھ جہنم کا اپنا ایک ٹھکانا لیکن اللہ تعالیٰ نے جنت میں تیرے لیے ایک مکان اس کے بدلے میں بنادیا ہے۔ نبی کریم نے فرمایا کہ پھر اس بندہ مومن کو جنت اور جہنم دونوں دکھائی جاتی ہیں اور رہا کافر یا منافق تو اس کا جواب یہ ہوتا ہے کہ مجھے معلوم نہیں ‘ میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا تھا وہی میں بھی کہتا رہا۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ نہ تو نے کچھ سمجھا اور نہ (اچھے لوگوں کی) پیروی کی۔ اس کے بعد اسے ایک لوہے کے ہتھوڑے سے بڑے زور سے مارا جاتا ہے اور وہ اتنے بھیانک طریقہ سے چیختا ہے کہ انسان اور جن کے سوا اردگرد کی تمام مخلوق سنتی ہے۔
Top