صحيح البخاری - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 5264
6- بَابُ إِذَا قَالَ فَارَقْتُكِ أَوْ سَرَّحْتُكِ:
أَوِ الْخَلِيَّةُ أَوِ الْبَرِيَّةُ أَوْ مَا عُنِيَ بِهِ الطَّلاَقُ، فَهُوَ عَلَى نِيَّتِهِ، وَقَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلا سورة الأحزاب آية 49، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلا سورة الأحزاب آية 28، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ سورة البقرة آية 229، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ سورة الطلاق آية 2، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ قَدْ عَلِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَكُونَا يَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ.
باب
باب: جب کسی نے اپنی بیوی سے کہا کہ میں نے تمہیں جدا کیا یا میں نے رخصت کیا، یا یوں کہے کہ اب تو خالی ہے یا الگ ہے کہ آؤ میں تم کو اچھی طرح سے رخصت کر دوں۔ اسی طرح سورة البقرہ میں فرمایا اسی طرح کا کوئی ایسا لفظ استعمال کیا جس سے طلاق بھی مراد لی جاسکتی ہے تو اس کی نیت کے مطابق طلاق ہوجائے گی۔ اللہ تعالیٰ کا سورة الاحزاب میں ارشاد ہے وسرحوهن سراحا جميلا‏ انہیں خوبی کے ساتھ رخصت کر دو اور اسی سورت میں فرمایا فإمساک بمعروف أو تسريح بإحسان‏ا‏ اس کے بعد یا تو رکھ لینا ہے قاعدہ کے مطابق یا خوش اخلاقی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے اور عائشہ ؓ نے کہا کہ نبی کریم کو خوب معلوم تھا کہ میرے والدین (نبی کریم سے) فراق کا مشورہ دے ہی نہیں سکتے (یہاں فراق سے طلاق مراد ہے) ۔
Nafi' said: When Ibn 'Umar was asked about person who had given three divorces, he said, Would that you gave one or two divorces, for the Prophet (saws) ordered me to do so. If you give three divorces then she cannot be lawful for you until she has married another husband (and is divorced by him).
Top