مسند امام احمد - حیہ تیمی کی اپنے والد سے روایت - حدیث نمبر 24468
حدیث نمبر: 6394
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً يُقَالُ لَهُمْ:‏‏‏‏ الْقُرَّاءُ، ‏‏‏‏‏‏فَأُصِيبُوا فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ عَلَى شَيْءٍ مَا وَجَدَ عَلَيْهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَنَتَ شَهْرًا فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ عُصَيَّةَ عَصَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
مشرکین پر بدعا کرنے کا بیان۔ اور ابن مسعود نے کہا نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ تو ان کافروں کے خلاف یوسف (علیہ السلام) کے سات (قحط) کی طرح سات (قحط) کے ذریعے ہماری مدد فرما اور فرمایا یااللہ ابوجہل پر لعنت فرما اور ابن عمر نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے نماز میں دعا فرمائی کہ یااللہ فلاں فلاں پر لعنت کر یہاں تک کہ اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی۔
ہم سے حسن بن ربیع نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا، ان سے عاصم نے اور ان سے انس ؓ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہم بھیجی، جس میں شریک لوگوں کو قراء (یعنی قرآن مجید کے قاری) کہا جاتا تھا۔ ان سب کو شہید کردیا گیا۔ میں نے نہیں دیکھا کہ نبی کریم کو کبھی کسی چیز کا اتنا غم ہوا ہو جتنا آپ کو ان کی شہادت کا غم ہوا تھا۔ چناچہ نبی کریم نے ایک مہینے تک فجر کی نماز میں ان کے لیے بددعا کی، آپ کہتے کہ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔
Top