صحيح البخاری - غزوات کا بیان - حدیث نمبر 4146
حدیث نمبر: 4146
حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ،‏‏‏‏ عَنْ شُعْبَةَ،‏‏‏‏ عَنْ سُلَيْمَانَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي الضُّحَى،‏‏‏‏ عَنْ مَسْرُوقٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَعِنْدَهَا حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ يُنْشِدُهَا شِعْرًا يُشَبِّبُ بِأَبْيَاتٍ لَهُ وَقَالَ:‏‏‏‏ حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِيبَةٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَى مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ لَكِنَّكَ لَسْتَ كَذَلِكَ،‏‏‏‏ قَالَ مَسْرُوقٌ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ لَهَا:‏‏‏‏ لِمَ تَأْذَنِينَ لَهُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْكِ وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ سورة النور آية 11 فَقَالَتْ:‏‏‏‏ وَأَيُّ عَذَابٍ أَشَدُّ مِنَ الْعَمَى،‏‏‏‏ قَالَتْ لَهُ:‏‏‏‏ إِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ أَوْ يُهَاجِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
باب: واقعہ افک کا بیان۔
مجھ سے بشر بن خالد نے بیان کیا ‘ ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی ‘ انہیں شعبہ نے ‘ انہیں سلیمان نے ‘ انہیں ابوالضحیٰ نے اور ان سے مسروق نے بیان کیا کہ ہم عائشہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان کے یہاں حسان بن ثابت ؓ موجود تھے اور ام المؤمنین ؓ کو اپنے اشعار سنا رہے تھے۔ ایک شعر تھا جس کا ترجمہ یہ ہے۔ وہ سنجیدہ اور پاک دامن ہیں جس پر کبھی تہمت نہیں لگائی گئی ‘ وہ ہر صبح بھوکی ہو کر نادان بہنوں کا گوشت نہیں کھاتی۔ اس پر عائشہ ؓ نے کہا لیکن تم تو ایسے نہیں ثابت ہوئے۔ مسروق نے بیان کیا کہ پھر میں نے عائشہ ؓ سے عرض کیا ‘ آپ انہیں اپنے یہاں آنے کی اجازت کیوں دیتی ہیں۔ جبکہ اللہ تعالیٰ ان کے متعلق فرما چکا ہے والذي تولى كبره منهم له عذاب عظيم‏ اور ان میں وہ شخص جو تہمت لگانے میں سب سے زیادہ ذمہ دار ہے اس کے لیے بڑا عذاب ہوگا۔ اس پر ام المؤمنین نے فرمایا کہ نابینا ہوجانے سے سخت عذاب اور کیا ہوگا (حسان ؓ کی بصارت آخر عمر میں چلی گئی تھی) عائشہ ؓ نے ان سے کہا کہ حسان ؓ رسول اللہ کی حمایت کیا کرتے تھے۔
Narrated Masruq (RA): We went to Aisha (RA) while Hassan bin Thabit was with her reciting poetry to her from some of his poetic verses, saying "A chaste wise lady about whom nobody can have suspicion. She gets up with an empty stomach because she never eats the flesh of indiscreet (ladies)." Aisha (RA) said to him, "But you are not like that." I said to her, "Why do you grant him admittance, though Allah said:-- "and as for him among them, who had the greater share therein, his will be a severe torment." (24.11) On that, Aisha (RA) said, "And what punishment is more than blinding?" She, added, "Hassan used to defend or say poetry on behalf of Allahs Apostle ﷺ (against the infidels)."
Top