مسند امام احمد - - حدیث نمبر 2539
حدیث نمبر: 2539 - 2540
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏ذَكَرَ عُرْوَةُ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ مَرْوَانَ ، ‏‏‏‏‏‏ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَاهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ حِينَ جَاءَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَسَبْيَهُمْ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ مَعِي مَنْ تَرَوْنَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحَبُّ الْحَدِيثِ إِلَيَّ أَصْدَقُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَاخْتَارُوا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏إِمَّا الْمَالَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِمَّا السَّبْيَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ كُنْتُ اسْتَأْنَيْتُ بِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْتَظَرَهُمْ بِضْعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً حِينَ قَفَلَ مِنْ الطَّائِفِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ رَادٍّ إِلَيْهِمْ إِلَّا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْيَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا بَعْدُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ إِخْوَانَكُمْ قَدْ جَاءُونَا تَائِبِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِكَ فَلْيَفْعَلْ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ عَلَى حَظِّهِ حَتَّى نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيءُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّاسُ:‏‏‏‏ طَيَّبْنَا لَكَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّا لَا نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ، ‏‏‏‏‏‏فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعَ النَّاسُ فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُمْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا، ‏‏‏‏‏‏فَهَذَا الَّذِي بَلَغَنَا عَنْ سَبْيِ هَوَازِنَ. وَقَالَ أَنَسٌ :‏‏‏‏ قَالَ عَبَّاسٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلًا.
باب: اگر عربوں پر جہاد ہو اور کوئی ان کو غلام بنائے پھر ہبہ کرے یا عربی لونڈی سے جماع کرے یا فدیہ لے یہ سب باتیں درست ہیں یا بچوں کو قید کرے۔
ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ مجھے لیث نے خبر دی، انہیں عقیل نے، انہیں ابن شہاب نے کہ عروہ نے ذکر کیا کہ مروان اور مسور بن مخرمہ نے انہیں خبر دی کہ جب قبیلہ ہوازن کی بھیجے ہوئے لوگ (مسلمان ہو کر) آپ کے پاس آئے۔ آپ نے کھڑے ہو کر ان سے ملاقات فرمائی، پھر ان لوگوں نے آپ کے سامنے درخواست کی کہ ان کے اموال اور قیدی واپس کردیے جائیں۔ آپ کھڑے ہوئے (خطبہ سنایا) آپ نے فرمایا تم دیکھتے ہو میرے ساتھ جو لوگ ہیں (میں اکیلا ہوتا تو تم کو واپس کردیتا) اور بات وہی مجھے پسند ہے جو سچ ہو۔ اس لیے دو چیزوں میں سے ایک ہی تمہیں اختیار کرنی ہوگی، یا اپنا مال واپس لے لو، یا اپنے قیدیوں کو چھڑا لو، اسی لیے میں نے ان کی تقسیم میں بھی دیر کی تھی۔ نبی کریم نے طائف سے لوٹتے ہوئے (جعرانہ میں) ہوازن والوں کا وہاں پر کئی راتوں تک انتظار کیا تھا۔ جب ان لوگوں پر یہ بات پوری طرح ظاہر ہوگئی کہ نبی کریم دو چیزوں (مال اور قیدی) میں سے صرف ایک ہی کو واپس فرما سکتے ہیں۔ تو انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمارے آدمی ہی واپس کر دیجئیے جو آپ کی قید میں ہیں۔ اس کے بعد نبی کریم نے لوگوں سے خطاب فرمایا، اللہ کی تعریف اس کی شان کے مطابق کرنے کے بعد فرمایا امابعد! یہ تمہارے بھائی ہمارے پاس نادم ہو کر آئے ہیں اور میرا بھی خیال یہ ہے کہ ان کے آدمی جو ہماری قید میں ہیں، انہیں واپس کردیے جائیں۔ اب جو شخص اپنی خوشی سے ان کے آدمیوں کو واپس کرے وہ ایسا کرلے اور جو شخص اپنے حصے کو چھوڑنا نہ چاہے (اور اس شرط پر اپنے قیدیوں کو آزاد کرنے کے لیے تیار ہو کہ ان قیدیوں کے بدلے میں) ہم اسے اس کے بعد سب سے پہلی مال غنیمت میں سے جو اللہ تعالیٰ ہمیں دے گا اس کے (اس) حصے کا بدلہ اس کے حوالہ کردیں گے تو وہ ایسا کرلے۔ لوگ اس پر بول پڑے کہ ہم اپنی خوشی سے قیدی کو واپس کرنے کے لیے تیار ہیں۔ آپ نے اس پر فرمایا لیکن ہم پر یہ ظاہر نہ ہوسکا کہ کس نے ہمیں اجازت دی ہے اور کس نے نہیں دی ہے۔ اس لیے سب لوگ (اپنے خیموں میں) واپس جائیں اور سب کے ذمہ دار آ کر ان کی رائے سے ہمیں آگاہ کریں۔ چناچہ سب لوگ چلے آئے اور ان کے سرداروں نے (ان سے گفتگو کی) پھر نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کو خبر دی کہ سب نے اپنی خوشی سے اجازت دے دی ہے۔ یہی وہ خبر ہے جو ہمیں ہوازن کے قیدیوں کے سلسلے میں معلوم ہوئی ہے۔ (زہری نے کہا) اور انس ؓ نے بیان کیا کہ عباس ؓ نے نبی کریم سے (جب بحرین سے مال آیا) کہا تھا کہ (بدر کے موقع پر) میں نے اپنا بھی فدیہ دیا تھا اور عقیل ؓ کا بھی۔
Top