صحيح البخاری - قسموں اور نذروں کا بیان - حدیث نمبر 6676
حدیث نمبر: 6676
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ، ‏‏‏‏‏‏يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَ ذَلِكَ:‏‏‏‏ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
حدیث نمبر: 6677
فَدَخَلَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا حَدَّثَكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ كَذَا وَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فِيَّ أُنْزِلَتْ، ‏‏‏‏‏‏كَانَتْ لِي بِئْرٌ فِي أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لِي، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ بَيِّنَتُكَ أَوْ يَمِينُهُ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ إِذًا يَحْلِفُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ، ‏‏‏‏‏‏يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ.
اللہ تعالیٰ کا قول کہ بے شک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ تھوڑی سی قیمت خریدتے ہیں یہی لوگ ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ نہ تو ان سے گفتگو فرمائے گا۔ اور نہ ان کی طرف قیامت کے دن دیکھے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے اور اللہ بزرگ و برتر کا قول کہ اللہ کو اپنی قسموں کا سپر نہ بناؤ کہ تم نیکی کرتے ہو اور تقوی کرتے ہو اور لوگوں کے درمیان اصلاح کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ سننے والا جاننے والا ہے اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ کے عہد کے زریعہ قیمت وصول نہ کرو بے شک جو کچھ اللہ کے نزدیک ہے وہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو اور اپنے عہد کو پورا کرو جب کہ تم معاہدہ کرو اور اپنی قسموں کو ان کے مستحکم کرنے کے بعد نہ توڑو، حالانکہ تم نے اللہ کو اپنے اوپر کفیل بنایا ہے۔
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابو وائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ نے فرمایا جس نے جھوٹی قسم اس طور سے کھائی کہ اس کے ذریعہ کسی مسلمان کا مال ناجائز طریقہ سے حاصل کرے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر نہایت ہی غصہ ہوگا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس کی تصدیق وحی کے ذریعہ نازل کی إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا‏ کہ بلاشبہ وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلے معمولی دنیا کی پونجی خریدتے ہیں آخر آیت تک۔
عبداللہ یہ حدیث بیان کرچکے تھے، اتنے میں اشعث بن قیس آئے اور پوچھا کہ ابوعبدالرحمٰن نے تم لوگوں سے کیا حدیث بیان کی ہے؟ لوگوں نے کہا اس اس مضمون کی۔ انہوں نے کہا اجی یہ آیت تو میرے ہی بارے میں نازل ہوئی تھی میرے ایک چچازاد بھائی کی زمین میں میرا ایک کنواں تھا اس کے جھگڑے کے سلسلہ میں میں نبی کریم کے پاس آیا تو نبی کریم نے فرمایا کہ تم اپنے گواہ لاؤ ورنہ مدعاعلیہ سے قسم لی جائے گی۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر وہ تو جھوٹی قسم کھالے گا۔ آپ نے فرمایا کہ جس نے جھوٹی قسم بدنیتی کے ساتھ اس لیے کھائی کہ اس کے ذریعہ کسی مسلمان کا مال ہڑپ کر جائے تو قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اللہ اس پر انتہائی غضب ناک ہوگا۔
Narrated Abdullah (RA) : Allahs Apostle ﷺ said, "If somebody is ordered (by the ruler or the judge) to take an oath, and he takes a false oath in order to grab the property of a Muslim, then he will incur Allahs Wrath when he will meet Him." And Allah revealed in its confirmation: Verily! Those who purchase a small gain at the cost of Allahs covenants and their own oaths. (3.77) (The sub-narrator added:) Al-Ashath bin Qais entered, saying, "What did Abu Abdur-Rahman narrate to you?" They said, "So-and-so," Al-Ashath said, "This verse was revealed in my connection. I had a well on the land of my cousin (and we had a dispute about it). I reported him to Allah s Apostle ﷺ who said (to me). "You should give evidence (i.e. witness) otherwise the oath of your opponent will render your claim invalid." I said, "Then he (my opponent) will take the oath, O Allahs Apostle." Allahs Apostle ﷺ said, "Whoever is ordered (by the ruler or the judge) to give an oath, and he takes a false oath in order to grab the property of a Muslim, then he will incur Allahs Wrath when he meets Him on the Day of Resurrection."
Top