صحيح البخاری - - حدیث نمبر 5098
حدیث نمبر: 6337
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّكَنِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ أَبُو حَبِيبٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هَارُونُ الْمُقْرِئُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدِّثْ النَّاسَ كُلَّ جُمُعَةٍ مَرَّةً، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَبَيْتَ فَمَرَّتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَكْثَرْتَ فَثَلَاثَ مِرَارٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تُمِلَّ النَّاسَ هَذَا الْقُرْآنَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا أُلْفِيَنَّكَ تَأْتِي الْقَوْمَ وَهُمْ فِي حَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِهِمْ فَتَقُصُّ عَلَيْهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَتَقْطَعُ عَلَيْهِمْ حَدِيثَهُمْ فَتُمِلُّهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ أَنْصِتْ فَإِذَا أَمَرُوكَ، ‏‏‏‏‏‏فَحَدِّثْهُمْ وَهُمْ يَشْتَهُونَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَانْظُرِ السَّجْعَ مِنَ الدُّعَاءِ فَاجْتَنِبْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنِّي عَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ لَا يَفْعَلُونَ إِلَّا ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏يَعْنِي لَا يَفْعَلُونَ إِلَّا ذَلِكَ الِاجْتِنَابَ.
دعا میں قافیہ آرائی کی کراہت کا بیان
ہم سے یحییٰ بن محمد بن سکن نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حبان بن ہلال ابوحبیب نے بیان کیا، کہا ہم سے ہارون مقری نے بیان، کہا ہم سے زبیر بن خریت نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس ؓ نے کہا کہ لوگوں کو وعظ ہفتہ میں صرف ایک دن جمعہ کو کیا کر، اگر تم اس پر تیار نہ ہو تو دو مرتبہ اگر تم زیادہ ہی کرنا چاہتے ہو تو پس تین دن اور لوگوں کو اس قرآن سے اکتا نہ دینا، ایسا نہ ہو کہ تم کچھ لوگوں کے پاس پہنچو، وہ اپنی باتوں میں مصروف ہوں اور تم پہنچتے ہی ان سے اپنی بات (بشکل وعظ) بیان کرنے لگو اور ان کی آپس کی گفتگو کو کاٹ دو کہ اس طرح وہ اکتا جائیں، بلکہ (ایسے مقام پر) تمہیں خاموش رہنا چاہیے۔ جب وہ تم سے کہیں تو پھر تم انہیں اپنی باتیں سناؤ۔ اس طرح کہ وہ بھی اس تقریر کے خواہشمند ہوں اور دعا میں قافیہ بندی سے پرہیز کرتے رہنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ اور آپ کے صحابہ کو دیکھا ہے کہ وہ ہمیشہ ایسا ہی کرتے تھے۔
Top