مسند امام احمد - حضرت ابوثعلبہ خشنی (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 21671
قَالَ:‏‏‏‏ وَقَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ ""لَدَدْنَاهُ فِي مَرَضِهِ فَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ لَا تَلُدُّونِي، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَا كَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَفَاقَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَلَمْ أَنْهَكُمْ أَنْ تَلُدُّونِي؟ قُلْنَا كَرَاهِيَةَ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا يَبْقَى فِي الْبَيْتِ أَحَدٌ إِلَّا لُدَّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَّا الْعَبَّاسَ فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ"".
عائشہ ؓ نے کہا ہم نے نبی کریم ﷺ کے مرض ( وفات ) میں دوا آپ کے منہ میں ڈالی تو آپ نے ہمیں اشارہ کیا کہ دوا منہ میں نہ ڈالو ہم نے خیال کیا کہ مریض کو دوا سے جو نفرت ہوتی ہے اس کی وجہ سے نبی کریم ﷺ منع فرما رہے ہیں پھر جب آپ کو ہوش ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ کیوں میں نے تمہیں منع نہیں کیا تھا کہ دوا میرے منہ میں نہ ڈالو۔ ہم نے عرض کیا کہ یہ شاید آپ نے مریض کی دوا سے طبعی نفرت کی وجہ سے فرمایا ہو گا۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اب گھر میں جتنے لوگ اس وقت موجود ہیں سب کے منہ میں دوا ڈالی جائے اور میں دیکھتا رہوں گا، البتہ عباس کو چھوڑ دیا جائے کیونکہ وہ میرے منہ میں ڈالتے وقت موجود نہ تھے، بعد میں آئے۔
Top