مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 6931
حدیث نمبر: 6931
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِي سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏ وَعَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، ‏‏‏‏‏‏أنهما أتيا أبا سعيد الخدري ، ‏‏‏‏‏‏فسألاه عَنِ الْحَرُورِيَّةِ ؟ أَسَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا أَدْرِي مَا الْحَرُورِيَّةُ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ يَخْرُجُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَقُلْ مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَوْمٌ تَحْقِرُونَ صَلَاتَكُمْ مَعَ صَلَاتِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حُلُوقَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ حَنَاجِرَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَنْظُرُ الرَّامِي إِلَى سَهْمِهِ، ‏‏‏‏‏‏إِلَى نَصْلِهِ، ‏‏‏‏‏‏إِلَى رِصَافِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَتَمَارَى فِي الْفُوقَةِ هَلْ عَلِقَ بِهَا مِنَ الدَّمِ شَيْءٌ.
خوارج اور ملحدین کے قتل کرنے کا بیان جبکہ ان کے خلاف حجت قائم ہوجائے اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کہ وہ کسی قوم کو ہدایت دیئے جانے کے بعد گمراہ کردے یہاں تک وہ لوگوں کے لیے بیان کردے کہ جن چیزوں سے بچنا ہے اور ابن عمر ان لوگوں کو اللہ کی بدترین مخلوق خیال کرتے تھے اور کہا یہ لوگ ان آیتوں کو جو کفار کے حق میں نازل ہوئی ہیں ان کو مسلمانوں کے حق میں استعمال کرتے ہیں
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا میں نے یحییٰ بن سعید انصاری سے سنا، کہا مجھ کو محمد بن ابراہیم تیمی نے خبر دی، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور عطاء بن یسار سے، وہ دونوں ابو سعید خدری ؓ کے پاس آئے اور ان سے پوچھا کیا تم نے حروریہ کے بارے میں کچھ نبی کریم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا حروریہ (دروریہ) تو میں جانتا نہیں مگر میں نے نبی کریم سے یہ سنا ہے آپ فرماتے تھے کہ اس امت میں اور یوں نہیں فرمایا اس امت میں سے کچھ لوگ ایسے پیدا ہوں گے کہ تم اپنی نماز کو ان کی نماز کے سامنے حقیر جانو گے اور قرآن کی تلاوت بھی کریں گے مگر قرآن ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر جانور میں سے پار نکل جاتا ہے اور پھر تیر پھینکنے والا اپنے تیر کو دیکھتا ہے اس کے بعد جڑ میں (جو کمان سے لگی رہتی ہے) اس کو شک ہوتا ہے شاید اس میں خون لگا ہو مگر وہ بھی صاف۔
Top