مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 2273
حدیث نمبر: 3571
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ أَنَّهُمْ كَانُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَفِي مَسِيرٍ فَأَدْلَجُوا لَيْلَتَهُمْ حَتَّى إِذَا كَانَ وَجْهُ الصُّبْحِ عَرَّسُوا، ‏‏‏‏‏‏فَغَلَبَتْهُمْ أَعْيُنُهُمْ حَتَّى ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ فَكَانَ أَوَّلَ مَنِ اسْتَيْقَظَ مِنْ مَنَامِهِ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ لَا يُوقَظُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَنَامِهِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ فَاسْتَيْقَظَ عُمَرُ فَقَعَدَ أَبُو بَكْرٍ عِنْدَ رَأْسِهِ فَجَعَلَ يُكَبِّرُ، ‏‏‏‏‏‏وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ حَتَّى اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَ وَصَلَّى بِنَا الْغَدَاةَ فَاعْتَزَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ لَمْ يُصَلِّ مَعَنَا فَلَمَّا انْصَرَفَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَا فُلَانُ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَنَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَيَمَّمَ بِالصَّعِيدِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ صَلَّى وَجَعَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَكُوبٍ بَيْنَ يَدَيْهِ وَقَدْ عَطِشْنَا عَطَشًا شَدِيدًا، ‏‏‏‏‏‏فَبَيْنَمَا نَحْنُ نَسِيرُ إِذَا نَحْنُ بِامْرَأَةٍ سَادِلَةٍ رِجْلَيْهَا بَيْنَ مَزَادَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَا لَهَا:‏‏‏‏ أَيْنَ الْمَاءُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِنَّهُ لَا مَاءَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَا:‏‏‏‏ كَمْ بَيْنَ أَهْلِكِ وَبَيْنَ الْمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَا:‏‏‏‏ انْطَلِقِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ وَمَا رَسُولُ اللَّهِ فَلَمْ نُمَلِّكْهَا مِنْ أَمْرِهَا حَتَّى اسْتَقْبَلْنَا بِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَتْهُ بِمِثْلِ الَّذِي حَدَّثَتْنَا غَيْرَ أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا مُؤْتِمَةٌ فَأَمَرَ بِمَزَادَتَيْهَا فَمَسَحَ فِي الْعَزْلَاوَيْنِ فَشَرِبْنَا عِطَاشًا أَرْبَعِينَ رَجُلًا حَتَّى رَوِينَا فَمَلَأْنَا كُلَّ قِرْبَةٍ مَعَنَا وَإِدَاوَةٍ غَيْرَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ لَمْ نَسْقِ بَعِيرًا وَهِيَ تَكَادُ تَنِضُّ مِنَ الْمِلْءِ ثُمَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَاتُوا مَا عِنْدَكُمْ فَجُمِعَ لَهَا مِنَ الْكِسَرِ وَالتَّمْرِ حَتَّى أَتَتْ أَهْلَهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ لَقِيتُ أَسْحَرَ النَّاسِ أَوْ هُوَ نَبِيٌّ كَمَا زَعَمُوا فَهَدَى اللَّهُ ذَاكَ الصِّرْمَ بِتِلْكَ الْمَرْأَةِ فَأَسْلَمَتْ وَأَسْلَمُوا.
باب: نبی کریم ﷺ کے معجزوں یعنی نبوت کی نشانیوں کا بیان۔
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے سلم بن زریر نے بیان کیا، انہوں نے ابورجاء سے سنا کہ ہم سے عمران بن حصین ؓ نے بیان کیا کہ وہ نبی کریم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، رات بھر سب لوگ چلتے رہے جب صبح کا وقت قریب ہوا تو پڑاؤ کیا (چونکہ ہم تھکے ہوئے تھے) اس لیے سب لوگ اتنی گہری نیند سو گئے کہ سورج پوری طرح نکل آیا۔ سب سے پہلے ابوبکر صدیق ؓ جاگے۔ لیکن آپ کو، جب آپ سوتے ہوتے تو جگاتے نہیں تھے تاآنکہ آپ خود ہی جاگتے، پھر عمر ؓ بھی جاگ گئے۔ آخر ابوبکر ؓ آپ کے سر مبارک کے قریب بیٹھ گئے اور بلند آواز سے اللہ اکبر کہنے لگے۔ اس سے آپ بھی جاگ گئے اور وہاں سے کوچ کا حکم دے دیا۔ (پھر کچھ فاصلے پر تشریف لائے) اور یہاں آپ اترے اور آپ نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی۔ ایک شخص ہم سے دور کونے میں بیٹھا رہا۔ اس نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی۔ آپ جب نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے اس سے فرمایا: اے فلاں! ہمارے ساتھ نماز پڑھنے سے تجھے کس چیز نے روکا؟ اس نے عرض کیا کہ مجھے غسل کی حاجت ہوگئی ہے۔ آپ نے اسے حکم دیا کہ پاک مٹی سے تیمم کرلو (پھر اس نے بھی تیمم کے بعد) نماز پڑھی۔ عمران ؓ کہتے ہیں کہ پھر آپ نے مجھے چند سواروں کے ساتھ آگے بھیج دیا۔ (تاکہ پانی تلاش کریں کیونکہ) ہمیں سخت پیاس لگی ہوئی تھی، اب ہم اسی حالت میں چل رہے تھے کہ ہمیں ایک عورت ملی جو دو مشکوں کے درمیان (سواری پر) اپنے پاؤں لٹکائے ہوئے جا رہی تھی۔ ہم نے اس سے کہا کہ پانی کہاں ملتا ہے؟ اس نے جواب دیا کہ یہاں پانی نہیں ہے۔ ہم نے اس سے پوچھا کہ تمہارے گھر سے پانی کتنے فاصلے پر ہے؟ اس نے جواب دیا کہ ایک دن ایک رات کا فاصلہ ہے، ہم نے اس سے کہا کہ اچھا تم رسول اللہ کی خدمت میں چلو، وہ بولی رسول اللہ کے کیا معنی ہیں؟ عمران ؓ کہتے ہیں، آخر ہم اسے نبی کریم کی خدمت میں لائے، اس نے آپ سے بھی وہی کہا جو ہم سے کہہ چکی تھی۔ ہاں اتنا اور کہا کہ وہ یتیم بچوں کی ماں ہے (اس لیے واجب الرحم ہے) آپ کے حکم سے اس کے دونوں مشکیزوں کو اتارا گیا اور آپ نے ان کے دہانوں پر دست مبارک پھیرا۔ ہم چالیس پیاسے آدمیوں نے اس میں سے خوب سیراب ہو کر پیا اور اپنے تمام مشکیزے اور بالٹیاں بھی بھر لیں صرف ہم نے اونٹوں کو پانی نہیں پلایا، اس کے باوجود اس کی مشکیں پانی سے اتنی بھری ہوئی تھیں کہ معلوم ہوتا تھا ابھی بہہ پڑیں گی۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ جو کچھ تمہارے پاس ہے (کھانے کی چیزوں میں سے) میرے پاس لاؤ۔ چناچہ اس عورت کے لیے روٹی کے ٹکڑے اور کھجوریں لا کر جمع کردیں گئیں۔ پھر جب وہ اپنے قبیلے میں آئی تو اپنے آدمیوں سے اس نے کہا کہ آج میں سب سے بڑے جادوگر سے مل کر آئی ہوں یا پھر جیسا کہ (اس کے ماننے والے) لوگ کہتے ہیں، وہ واقعی نبی ہے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے اس کے قبیلے کو اسی عورت کی وجہ سے ہدایت دی، وہ خود بھی اسلام لائی اور تمام قبیلے والوں نے بھی اسلام قبول کرلیا۔
Top