مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر
وَاشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا، ‏‏‏‏‏‏فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ، ‏‏‏‏‏‏فَهُوَ أَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحَرِّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الزَّمْهَرِيرِ".
باب: اس بارے میں کہ سخت گرمی میں ظہر کو ذرا ٹھنڈے وقت پڑھنا۔
دوزخ نے اپنے رب سے شکایت کی کہ اے میرے رب! (آگ کی شدت کی وجہ سے) میرے بعض حصہ نے بعض حصہ کو کھا لیا ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانس لینے کی اجازت دی، ایک سانس جاڑے میں اور ایک سانس گرمی میں۔ اب انتہائی سخت گرمی اور سخت سردی جو تم لوگ محسوس کرتے ہو وہ اسی سے پیدا ہوتی ہے۔
Top