مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن انیس کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 4754
حدیث نمبر: 5476
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الشَّعْبِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِعْرَاضِ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْ فَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا تَأْكُلْ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ أُرْسِلُ كَلْبِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَسَمَّيْتَ فَكُلْ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ فَإِنْ أَكَلَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فَلَا تَأْكُلْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ لَمْ يُمْسِكْ عَلَيْكَ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ أُرْسِلُ كَلْبِي فَأَجِدُ مَعَهُ كَلْبًا آخَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا تَأْكُلْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّكَ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى آخَرَ.
معراض کے شکار کا بیان اور ابن عمر ؓ نے غلیل سے مارے ہوئے شکار کے متعلق فرمایا کہ وہ موقوذہ کے حکم میں ہے اور سالم، قاسم، مجاہد، ابراہیم عطاء اور حسن نے اس کو مکروہ سمجھا ہے اور حسن نے بستیوں اور شہروں میں غلیل چلانے کو مکروہ سمجھا اور اس کے سوا دوسری جگہوں میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھا
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی السفر نے، ان سے شعبی نے کہا کہ میں نے عدی بن حاتم ؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ سے بےپر کے تیر یا لکڑی گز سے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ جب تم اس کی نوک سے شکار کو مار لو تو اسے کھاؤ لیکن اگر اس کی عرض کی طرف سے شکار کو لگے اور اس سے وہ مرجائے تو وہ موقوذة‏ (مردار) ہے اسے نہ کھاؤ۔ میں نے سوال کیا کہ میں اپنا کتا بھی (شکار کے لیے) دوڑاتا ہوں؟ آپ نے فرمایا کہ جب تم اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھ کر شکار کے پیچھے دوڑاؤ تو وہ شکار کھا سکتے ہو۔ میں نے پوچھا اور اگر وہ کتا شکار میں سے کھالے؟ آپ نے فرمایا کہ پھر نہ کھاؤ کیونکہ وہ شکار اس نے تمہارے لیے نہیں پکڑا تھا، صرف اپنے لیے پکڑا تھا۔ میں نے پوچھا میں بعض وقت اپنا کتا چھوڑتا ہوں اور بعد میں اس کے ساتھ دوسرا کتا بھی پاتا ہوں؟ آپ نے فرمایا کہ پھر (اس کا شکار) نہ کھاؤ کیونکہ تم نے بسم اللہ صرف اپنے کتے پر پڑھی ہے، دوسرے پر نہیں پڑھی ہے۔
Top