مسند امام احمد - حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 657
حدیث نمبر: 2957
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِمَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ يُطِعِ الْأَمِيرَ فَقَدْ أَطَاعَنِي، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ يَعْصِ الْأَمِيرَ فَقَدْ عَصَانِي وَإِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ وَعَدَلَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرًا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ قَالَ بِغَيْرِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ عَلَيْهِ مِنْهُ.
باب: امام (بادشاہ اسلام) کے ساتھ ہو کر لڑنا اور اس کے زیر سایہ اپنا (دشمن کے حملوں سے) بچاؤ کرنا۔
اور اسی سند کے ساتھ روایت ہے کہ جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی، اس نے میری نافرمانی کی۔ امام کی مثال ڈھال جیسی ہے کہ اس کے پیچھے رہ کر اس کی آڑ میں (یعنی اس کے ساتھ ہو کر) جنگ کی جاتی ہے۔ اور اسی کے ذریعہ (دشمن کے حملہ سے) بچا جاتا ہے، پس اگر امام تمہیں اللہ سے ڈرتے رہنے کا حکم دے اور انصاف کرے اس کا ثواب اسے ملے گا، لیکن اگر بےانصافی کرے گا تو اس کا وبال اس پر ہوگا۔
Top