صحيح البخاری - کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان - حدیث نمبر 7367
حدیث نمبر: 7367
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَطَاءٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ جَابِرٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ البُرْسَانِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فِي أُنَاسٍ مَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَهْلَلْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَجِّ خَالِصًا لَيْسَ مَعَهُ عُمْرَةٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَطَاءٌ:‏‏‏‏ قَالَ جَابِرٌ:‏‏‏‏ فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُبْحَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَحِلَّ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ أَحِلُّوا وَأَصِيبُوا مِنَ النِّسَاءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَطَاءٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ جَابِرٌ:‏‏‏‏ وَلَمْ يَعْزِمْ عَلَيْهِمْ وَلَكِنْ أَحَلَّهُنَّ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَبَلَغَهُ أَنَّا نَقُولُ:‏‏‏‏ لَمَّا لَمْ يَكُنْ بَيْنَنَا وَبَيْن عَرَفَةَ إِلَّا خَمْسٌ أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ إِلَى نِسَائِنَا، ‏‏‏‏‏‏فَنَأْتِي عَرَفَةَ تَقْطُرُ مَذَاكِيرُنَا الْمَذْيَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَيَقُولُ جَابِرٌ بِيَدِهِ هَكَذَا وَحَرَّكَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ قَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي أَتْقَاكُمْ لِلَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَصْدَقُكُمْ وَأَبَرُّكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْلَا هَدْيِي لَحَلَلْتُ كَمَا تَحِلُّونَ، ‏‏‏‏‏‏فَحِلُّوا، ‏‏‏‏‏‏فَلَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَحَلَلْنَا وَسَمِعْنَا وَأَطَعْنَا.
اس امر کا بیان کہ نبی ﷺ کا منع فرمانا تحریم کا سبب ہے بجز اس کے جس کا مباح ہونا معلوم ہو۔ اور یہی حال آپ کے امر کا بھی ہے جیسے لوگوں کو جبکہ وہ حج سے فارغ ہوگئے آپ کا یہ فرمانا کہ اپنی بیویوں کے پاس جاؤ، جابر نے کہا آپ نے صحبت کو ان لوگوں پر فرض نہیں کیا بلکہ ان لوگوں کے لئے حلال کردیا اور ام عطیہ نے کہا کہ ہم عورتوں کو جنازے کے پیچھے جانے سے منع کیا گیا لیکن حرام نہیں کیا گیا۔
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، ان سے عطاء نے بیان کیا، ان سے جابر ؓ نے (دوسری سند) امام ابوعبداللہ بخاری (رح) نے کہا کہ محمد بن بکر برقی نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عطاء نے خبر دی، انہوں نے جابر ؓ سے سنا، اس وقت اور لوگ بھی ان کے ساتھ تھے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ کے صحابہ نے نبی کریم کے ساتھ خالص حج کا احرام باندھا اس کے ساتھ عمرہ کا نہیں باندھا۔ عطاء نے بیان کیا کہ جابر ؓ نے کہا کہ پھر نبی کریم 4 ذی الحجہ کی صبح کو آئے اور جب ہم بھی حاضر ہوئے تو آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم حلال ہوجائیں اور آپ نے فرمایا کہ حلال ہوجاؤ اور اپنی بیویوں کے پاس جاؤ۔ عطاء نے بیان کیا اور ان سے جابر ؓ نے کہ ان پر یہ ضروری نہیں قرار دیا بلکہ صرف حلال کیا، پھر نبی کریم کو معلوم ہوا کہ ہم میں یہ بات ہو رہی ہے کہ عرفہ پہنچنے میں صرف پانچ دن رہ گئے ہیں اور پھر بھی نبی کریم نے ہمیں اپنی عورتوں کے پاس جانے کا حکم دیا ہے، کیا ہم عرفات اس حالت میں جائیں کہ مذی یا منی ہمارے ذکر سے ٹپک رہی ہو۔ عطاء نے کہا کہ جابر ؓ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ اس طرح مذی ٹپک رہی ہو، اس کو ہلایا۔ پھر نبی کریم کھڑے ہوئے اور فرمایا، تمہیں معلوم ہے کہ میں تم میں اللہ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں، تم میں سب سے زیادہ سچا ہوں اور سب سے زیادہ نیک ہوں اور اگر میرے پاس ہدی (قربانی کا جانور) نہ ہوتا تو میں بھی حلال ہوجاتا، پس تم بھی حلال ہوجاؤ۔ اگر مجھے وہ بات پہلے سے معلوم ہوجاتی جو بعد میں معلوم ہوئی تو میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا۔ چناچہ ہم حلال ہوگئے اور ہم نے نبی کریم کی بات سنی اور آپ کی اطاعت کی۔
Narrated Ata: I heard Jabir bin Abdullah in a gathering saying, "We, the companions of Allahs Apostle ﷺ assumed the state of Ihram to perform only Hajj without Umra." Jabir added, "The Prophet ﷺ arrived (at Makkah) on the fourth of Dhul-Hijja. And when we arrived (in Makkah) the Prophet ﷺ ordered us to finish the state of Ihram, saying, "Finish your lhram and go to your wives (for sexual relation)." Jabir added, "The Prophet ﷺ did not oblige us (to go to our wives) but he only made that legal for us. Then he heard that we were saying, "When there remains only five days between us and the Day of Arafat he orders us to finish our Ihram by sleeping with our wives in which case we will proceed to Arafat with our male organs dribbling with semen? (Jabir pointed out with his hand illustrating what he was saying). Allahs Apostle ﷺ stood up and said, You (People) know that I am the most Allah-fearing, the most truthful and the best doer of good deeds (pious) from among you. If I had not brought the Hadi with me, I would have finished my Ihram as you will do, so finish your Ihram. If I had formerly known what I came to know lately, I would not have brought the Hadi with me. So we finished our Ihram and listened to the Prophet ﷺ and obeyed him." (See Hadith No. 713, Vol. 2)
Top