مسند امام احمد - حضرت عمروبن حمق خزاعی (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 2498
حدیث نمبر: 5475
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ، ‏‏‏‏‏‏وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَيْدِ الْكَلْبِ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ فَكُلْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ أَخْذَ الْكَلْبِ ذَكَاةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَ كَلْبِكَ أَوْ كِلَابِكَ كَلْبًا غَيْرَهُ فَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ أَخَذَهُ مَعَهُ وَقَدْ قَتَلَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا تَأْكُلْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تَذْكُرْهُ عَلَى غَيْرِهِ.
شکار پر بسم اللہ پڑھنے کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ تم پر مردار حرام کیا گیا فلاتخشوھم واخشون تک اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ تمہیں شکار کے ذریعہ آزمائے گا، جہاں تک تمہارے ہاتھ اور تمہارے نیزے پہنچ سکیں گے تا آخر آیت اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ احلت لکم بھیمہ الانعام الاما یتلی علیکم آخر آیت فلاتخشوھم واخشون تک اور ابن عباس ؓ نے کہا کہ العقود سے مراد وہ عہد ہیں جو حلال وحرام سے متعلق کیے جائیں اور الامایتلی علیکم سے مراد سور ہے اور یجرمنکم کے معنی یحملنکم (تمہیں ابھارے) کے ہیں اور شنآن سے مراد دشمنی ہے اور منخنقہ سے مراد وہ جانور ہے جس کا گلا گھونٹ کر مارا جائے، موقوذہ سے مراد وہ ہے جس کو لاٹھی سے مارا جائے (چنانچہ عرب بولتے ہیں) یوقذھا فتموت اور متردیہ پہاڑ سے گر کر مر جانے والے کو اور نطیحہ وہ ہے جس کو بکری اپنے سینگوں سے مارے، اگر تو اس کو دم ہلاتا ہوا یا آنکھ پھڑکاتا ہوا پائے تو اسے ذبح کرکے کھالے
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا ہم سے زکریا بن ابی زائدہ نے بیان کیا، ان سے عامر شعبی نے، ان سے عدی بن حاتم ؓ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم سے بےپر کے تیر یا لکڑی یا گز سے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ اگر اس کی نوک شکار کو لگ جائے تو کھالو لیکن اگر اس کی عرض کی طرف سے شکار کو لگے تو وہ نہ کھاؤ کیونکہ وہ موقوذة‏ ہے اور میں نے آپ سے کتے کے شکار کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ جسے وہ تمہارے لیے رکھے (یعنی وہ خود نہ کھائے) اسے کھالو کیونکہ کتے کا شکار کو پکڑ لینا یہ بھی ذبح کرنا ہے اور اگر تم اپنے کتے یا کتوں کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور تمہیں اندیشہ ہو کہ تمہارے کتے نے شکار اس دوسرے کے ساتھ پکڑا ہوگا اور کتا شکار کو مار چکا ہو تو ایسا شکار نہ کھاؤ کیونکہ تم نے اللہ کا نام (بسم اللہ پڑھ کر) اپنے کتے پر لیا تھا دوسرے کتے پر نہیں لیا تھا۔
Top