مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 3741
حدیث نمبر: 3741
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ،‏‏‏‏ عَنْ دَاوُدَ،‏‏‏‏ عَنْ الشَّعْبِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي جَبِيرَةَ بْنِ الضَّحَّاكِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فِينَا نَزَلَتْ مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ وَلا تَنَابَزُوا بِالأَلْقَابِ سورة الحجرات آية 11، ‏‏‏‏‏‏قَدِمَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَالرَّجُلُ مِنَّا لَهُ الِاسْمَانِ وَالثَّلَاثَةُ،‏‏‏‏ فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُبَّمَا دَعَاهُمْ بِبَعْضِ تِلْكَ الْأَسْمَاءِ،‏‏‏‏ فَيُقَالُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ إِنَّهُ يَغْضَبُ مِنْ هَذَا،‏‏‏‏ فَنَزَلَتْ وَلا تَنَابَزُوا بِالأَلْقَابِ سورة الحجرات آية 11.
القابات کا بیان۔
ابوجبیرہ بن ضحاک ؓ کہتے ہیں کہ ولا تنابزوا بالألقاب ہم انصار کے بارے میں نازل ہوئی ہے، رسول اللہ ﷺ جب ہمارے پاس (مدینہ) تشریف لائے تو ہم میں سے ہر ایک کے دو دو، تین تین نام تھے، بسا اوقات نبی اکرم ﷺ انہیں ان کا کوئی ایک نام لے کر پکارتے، تو آپ سے عرض کیا جاتا: اللہ کے رسول! فلاں شخص فلاں نام سے غصہ ہوتا ہے، تو اس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: ولا تنابزوا بالألقاب کسی کو برے القاب سے نہ پکارو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الأدب ٧١ (٤٩٦٢)، سنن الترمذی/تفسیر القرآن ٤٩ (٣٢٦٨)، (تحفة الأشراف: ١١٨٨٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٦٩، ٢٦٠، ٥/٣٨٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی برے القاب جن سے آدمی ناخوش ہو، اس سے مت پکارو کیونکہ یہ اپنے مسلمان بھائی کو ایذا دینا ہے، بعضوں نے کہا یہ آیت صفیہ ؓ کے بارے میں اتری، وہ نبی اکرم کے پاس آئیں، اور عرض کیا: یا رسول اللہ! لوگ مجھ کو کہتے ہیں: اے یہودیہ، یہودیوں کی بیٹی، آپ نے فرمایا: تم نے یہ کیوں نہیں کہا: میرے باپ ہاروں (علیہ السلام) ہیں، اور میرے چچا موسیٰ علیہ السلام، اور میرے شوہر محمد ہیں، اللہ کی رحمت اترے ان پر اور سلام ہو سب پر۔
Top