مسند امام احمد - - حدیث نمبر 1061
حدیث نمبر: 1061
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ فِي عَشْرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ أَبُو قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ:‏‏‏‏ أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ لِمَ؟ فَوَاللَّهِ مَا كُنْتَ بِأَكْثَرِنَا لَهُ تَبَعَةً، ‏‏‏‏‏‏وَلَا أَقْدَمَنَا لَهُ صُحْبَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ فَاعْرِضْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ كَبَّرَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقِرَّ كُلُّ عُضْوٍ مِنْهُ فِي مَوْضِعِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَقْرَأُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُكَبِّرُ، ‏‏‏‏‏‏وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَرْكَعُ وَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ مُعْتَمِدًا، ‏‏‏‏‏‏لَا يَصُبُّ رَأْسَهُ وَلَا يُقْنِعُ مُعْتَدِلًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَقُولُ:‏‏‏‏ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى يَقِرَّ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَهْوِي إِلَى الْأَرْضِ وَيُجَافِي بَيْنَ يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى، ‏‏‏‏‏‏فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا وَيَفْتَخُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ إِذَا سَجَدَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَسْجُدُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُكَبِّرُ، ‏‏‏‏‏‏وَيَجْلِسُ عَلَى رِجْلِهِ الْيُسْرَى، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ مِنْهُ إِلَى مَوْضِعِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَقُومُ فَيَصْنَعُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا صَنَعَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُصَلِّي بَقِيَّةَ صَلَاتِهِ هَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى إِذَا كَانَتِ السَّجْدَةُ الَّتِي يَنْقَضِي فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ إِحْدَى رِجْلَيْهِ وَجَلَسَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْسَرِ مُتَوَرِّكًا، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ صَدَقْتَ، ‏‏‏‏‏‏هَكَذَا كَانَ يُصَلِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
نماز کو پو راکرنا
محمد بن عمرو بن عطاء کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے دس صحابہ کی موجودگی میں ١ ؎، جن میں ایک ابوقتادہ ؓ تھے، ابو حمید ساعدی ؓ کو کہتے ہوئے سنا: میں آپ لوگوں میں سب سے زیادہ رسول اللہ ﷺ کی نماز کے بارے میں جانتا ہوں، لوگوں نے کہا: کیسے؟ جب کہ اللہ کی قسم آپ نے ہم سے زیادہ نہ رسول اللہ ﷺ کی پیروی کی ہے اور نہ آپ ہم سے زیادہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہے؟، ابوحمید ؓ نے کہا: ہاں ... ضرور لیکن میں آپ لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں، لوگوں نے کہا: پھر نبی اکرم ﷺ کا طریقہ نماز بیان کریں، انہوں نے کہا: نبی اکرم ﷺ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو الله أكبر کہتے، پھر اپنے دونوں ہاتھ کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے (رفع یدین کرتے) ، اور آپ کا ہر عضو اپنی جگہ پر برقرار رہتا، پھر قراءت کرتے، پھر الله أكبر کہتے، اور اپنے دونوں ہاتھ کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے (رفع یدین کرتے) ، پھر رکوع کرتے اور اپنی دونوں ہتھیلیاں اپنے دونوں گھٹنوں پر ٹیک کر رکھتے، نہ تو اپنا سر پیٹھ سے نیچا رکھتے نہ اونچا بلکہ پیٹھ اور سر دونوں برابر رکھتے، پھر سمع الله لمن حمده کہتے، اور دونوں ہاتھ کندھے کے بالمقابل اٹھاتے (رفع یدین کرتے) یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر آجاتی، پھر زمین کی طرف (سجدہ کے لیے) جھکتے اور اپنے دونوں ہاتھ پہلو سے جدا رکھتے، پھر سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے اور اپنا بایاں پاؤں موڑ کر اس پر بیٹھ جاتے، اور سجدہ میں پاؤں کی انگلیاں کھڑی رکھتے، پھر سجدہ کرتے، پھر الله أكبر کہتے، اور اپنے بائیں پاؤں پر بیٹھ جاتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ واپس لوٹ آتی، پھر کھڑے ہوتے اور دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کرتے، پھر جب دو رکعتوں کے بعد (تیسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوتے، تو اپنے دونوں ہاتھ کندھے کے بالمقابل اٹھاتے جیسا کہ نماز شروع کرتے وقت کیا تھا ٣ ؎، پھر اپنی باقی نماز اسی طرح ادا فرماتے، یہاں تک کہ جب اس آخری سجدہ سے فارغ ہوتے جس کے بعد سلام ہے تو بائیں پاؤں کو ایک طرف نکال دیتے، اور بائیں پہلو پہ سرین کے بل بیٹھتے ٢ ؎، لوگوں نے کہا: آپ نے سچ کہا، رسول اللہ ﷺ اسی طرح نماز پڑھتے تھے ٣ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان ١٤٥ (٨٢٨)، لارسنن ابی داود/الصلاة ١٨١ (٩٦٣، ٩٦٤)، سنن الترمذی/الصلاة ١١١ (٣٠٤، ٣٠٥)، سنن النسائی/التطبیق ٦ (١٠٤٠)، (تحفة الأشراف: ١١٨٩٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٥/٤٢٤)، سنن الدارمی/الصلاة ٧٠ (١٣٤٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: گویا یہ حدیث دس صحابہ کرام ؓ نے روایت کی کیونکہ ان سب نے ابوحمید ؓ کے کلام کی تصدیق کی۔ ٢ ؎: اس بیٹھک کو تورّک کہتے ہیں، اس سے معلوم ہوا کہ آخری تشہد میں تورک مسنون ہے، رہی افتراش والی روایت تو وہ مطلق ہے اس میں یہ نہیں کہ یہ دونوں تشہد کے لئے ہے یا پہلے تشہد کے لئے ہے، ابوحمید ساعدی ؓ کی اس روایت نے اس اطلاق کی کردی ہے اور یہ کہ افتراش پہلے تشہد میں ہے اور تورّک آخری تشہد میں ہے۔ تورّک کے مسئلہ میں اختلاف ہے، یعنی تشہد میں سرین (چوتڑ) کے بل بیٹھے یا نہ بیٹھے، بعض نے کہا کہ دونوں قعدوں (تشہد) میں تورّک کرے، امام مالک کا یہی مذہب ہے، اور بعض نے کہا کسی قعدہ (تشہد) میں تورک نہ کرے، بلکہ بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھے، یہی امام ابوحنیفہ کا مذہب ہے، اور بعض نے کہا کہ جس قعدہ (تشہد) کے بعد سلام ہو تو اس میں تورّک کرے، خواہ وہ پہلا تشہد ہو، جیسے نماز فجر میں، یا دوسرا تشہد ہو، جیسے چار یا تین رکعتوں والی نماز، اور جس قعدہ (تشہد) کے بعد سلام نہ ہو اس میں بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر بیٹھے، اور یہ امام شافعی کا مذہب ہے، اور بعض نے کہا کہ جس نماز میں دو قعدے ہوں تو دوسرے قعدہ میں تورک کرے، اور جس نماز میں ایک ہی قعدہ ہو تو اس میں بایاں پاؤں بچھا کر بیٹھے، امام احمد اور اہل حدیث نے اسی کو اختیار کیا ہے اور حدیث سے یہی ثابت ہے۔ ٣ ؎: اس روایت سے ان لوگوں کے قول کی بھی تردید ہوتی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ رفع یدین شروع اسلام میں تھا بعد میں منسوخ ہوگیا کیونکہ حدیث کا سیاق یہ بتارہا ہے کہ ابوحمید ساعدی ؓ نے دس صحابہ کرام ؓ کی موجودگی میں ان سے جو گفتگو کی وہ نبی اکرم کی وفات کے بعد کا واقعہ ہے، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نماز میں چار جگہوں پر رفع یدین کیا جائے گا، تکبیر تحریمہ کے وقت، رکوع جاتے ہوئے، رکوع سے اٹھتے ہوئے، اور قعدہ اولیٰ (پہلے تشہد) کے بعد تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت۔
Top