مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن اقرم کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 24145
حدیث نمبر: 2000
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا كَانَتْ، ‏‏‏‏‏‏تَقُولُ:‏‏‏‏ أَمَا تَسْتَحِي الْمَرْأَةُ أَنْ تَهَبَ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ سورة الأحزاب آية 51، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ إِنَّ رَبَّكَ لَيُسَارِعُ فِي هَوَاكَ.
جس نے اپنا نفس (جان) ہبہ کی نبی کریم ﷺ کو۔
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی تھیں کیا عورت اس بات سے نہیں شرماتی کہ وہ اپنے آپ کو نبی اکرم ﷺ کے لیے ہبہ کر دے؟! تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء جس کو تو چاہے اپنی عورتوں میں سے اپنے سے جدا کر دے اور جس کو چاہے اپنے پاس رکھے (سورة الأحزاب: 51) تب میں نے کہا: آپ کا رب آپ کی خواہش پر حکم نازل کرنے میں جلدی کرتا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة الأحزاب (٤٧٨٨)، النکاح ٢٩ (٥١١٣) تعلیقاً، صحیح مسلم/الرضاع ١٤ (١٤٦٤)، (تحفة الأشراف: ١٧٠٤٩)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/النکاح ٦٩ (٣٣٦١)، مسند احمد (٦/١٥٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ام المؤمنین عائشہ ؓ کے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ عورتیں شرم کریں، اور اپنے آپ کو رسول اکرم کو ہبہ نہ کریں اس لئے کہ آپ کی بیویاں بہت ہوجائیں گی تو باری ہر ایک کی دیر میں آئے گی، اب اختلاف ہے کہ جس عورت نے اپنے آپ کو آپ پر ہبہ کردیا تھا، اس کا نام کیا تھا، بعض کہتے ہیں میمونہ، بعض ام شریک، بعض زینب بنت خزیمہ، بعض خولہ بنت حکیم ؓن واللہ اعلم
Top