مسند امام احمد - حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 923
حدیث نمبر: 2726
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْمَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمُرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَامَ خَطِيبًا يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوْ خَطَبَهُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي وَاللَّهِ مَا أَدَعُ بَعْدِي شَيْئًا هُوَ أَهَمُّ إِلَيَّ مِنْ أَمْرِ الْكَلَالَةِ وَقَدْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا أَغْلَظَ لِي فِي شَيْءٍ مَا أَغْلَظَ لِي فِيهَا حَتَّى طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي جَنْبِي أَوْ فِي صَدْرِي ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ يَا عُمَرُ تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي نَزَلَتْ فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَاءِ.
کلالہ کا بیان۔
معدان بن ابی طلحہ یعمری سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب ؓ جمعہ کے دن خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے، یا خطبہ دیا، تو اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور کہا: اللہ کی قسم! میں اپنے بعد کلالہ (ایسا مرنے والا جس کے نہ باپ ہو نہ بیٹا) کے معاملے سے زیادہ اہم کوئی چیز نہیں چھوڑ رہا ہوں، میں نے رسول اللہ ﷺ سے بھی پوچھا، تو آپ ﷺ نے اس قدر سختی سے جواب دیا کہ ویسی سختی آپ نے مجھ سے کبھی نہیں کی یہاں تک کہ اپنی انگلی سے میری پسلی یا سینہ میں ٹھوکا مارا پھر فرمایا: اے عمر! تمہارے لیے آیت صیف يستفتونک قل الله يفتيكم في الکلالة آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں: آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ (خود) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتوی دیتا ہے (سورۃ النساء: ١٧٦ ) جو کہ سورة نساء کے آخر میں نازل ہوئی، وہی کافی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الفرائض ٢ (١٦١٧)، (تحفة الأشراف: ١٠٦٤٦)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الفرائض ٩ (٧)، مسند احمد (١/١٥، ٢٦، ٢٧، ٤٨) (صحیح )
Top