مسند امام احمد - حضرت طارق بن اشیم کی حدیثیں - حدیث نمبر 4322
حدیث نمبر: 3819
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُصْعَبٍ،‏‏‏‏ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏ أَنَّهُ حَدَّثَهُ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ لَزِمَ الِاسْتِغْفَارَ،‏‏‏‏ جَعَلَ اللَّهُ لَهُ مِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجًا،‏‏‏‏ وَمِنْ كُلِّ ضِيقٍ مَخْرَجًا،‏‏‏‏ وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ.
اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرنا۔
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے استغفار کو لازم کرلیا تو اللہ تعالیٰ اسے ہر غم اور تکلیف سے نجات دے گا، اور ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ پیدا فرما دے گا، اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا، جہاں سے اسے وہم و گمان بھی نہ ہوگا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ٣٦١ (١٥١٨)، (تحفة الأشراف: ٦٢٨٨)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٢٤٨) (ضعیف) (سند میں حکم بن مصعب مجہول راوی ہیں )
وضاحت: ١ ؎: یعنی اس کے گناہ بخش دوں گا، اس حدیث میں موحد مسلمانوں کے لیے بڑی امید ہے کہ توحید کی برکت سے اللہ چاہے گا تو ان کے گناہوں کو چاہے وہ کتنے ہی زیادہ ہوں بخش دے گا، لیکن کسی کو اس مغفرت پر تکیہ نہ کرنا چاہیے، اس لئے کہ انجام حال معلوم نہیں، اور اللہ رب العزت کی جیسی رحمت وسیع ہے ویسے ہی اس کا عذاب بھی سخت ہے، پس ہمیشہ گناہوں سے ڈرتا اور بچتا رہے، توبہ اور استغفار کرتا رہے، اور شرک سے بچنے اور دور رہنے کا بڑا خیال رکھے کیونکہ شرک کے ساتھ بخشے جانے کی توقع نہیں ہے۔
Top