مشکوٰۃ المصابیح - ڈرانے اور نصیحت کرنے کا بیان - حدیث نمبر 1817
حدیث نمبر: 832
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَيَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ ب الطُّورِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ جُبَيْرٌ فِي غَيْرِ هَذَا الْحَدِيثِ:‏‏‏‏ فَلَمَّا سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ:‏‏‏‏ أَمْ خُلِقُوا مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ أَمْ هُمُ الْخَالِقُونَ إِلَى قَوْلِهِ فَلْيَأْتِ مُسْتَمِعُهُمْ بِسُلْطَانٍ مُبِينٍ سورة الطور آية 35 ـ 38 كَادَ قَلْبِي يَطِيرُ.
مغرب کی نماز میں قرات
جبیر بن مطعم ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو مغرب کی نماز میں والطور پڑھتے سنا۔ جبیر بن مطعم ؓ نے ایک دوسری حدیث میں کہا کہ جب میں نے آپ ﷺ کو سورة الطور میں سے یہ آیت کریمہ أم خلقوا من غير شيء أم هم الخالقون سے فليأت مستمعهم بسلطان مبين، یعنی: کیا یہ بغیر کسی پیدا کرنے والے کے خودبخود پیدا ہوگئے ہیں؟ کیا انہوں نے ہی آسمانوں و زمینوں کو پیدا کیا ہے؟ بلکہ یہ یقین نہ کرنے والے لوگ ہیں، یا کیا ان کے پاس تیرے رب کے خزانے ہیں؟ یا ان خزانوں کے یہ داروغہ ہیں، یا کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر سنتے ہیں؟ (اگر ایسا ہے) تو ان کا سننے والا کوئی روشن دلیل پیش کرے ، (سورۃ الطور: ٣٥ -٣٨) تک پڑھتے ہوئے سنا تو قریب تھا کہ میرا دل اڑ جائے گا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان ١٩٩ (٧٦٥)، الجہاد ١٧٢ (٣٠٥٠)، المغازي ١٢ (٤٠٢٣)، تفسیر الطور ١ (٤٨٥٤)، صحیح مسلم/الصلاة ٣٥ (٤٦٣)، سنن ابی داود/الصلاة ١٣٢ (٨١١)، سنن النسائی/الافتتاح ٦٥ (٩٨٨)، (تحفة الأشراف: ٣١٨٩)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة ٥ (٢٣)، مسند احمد (٤/٨٣، ٨٤، ٨٥)، سنن الدارمی/الصلاة ٦٤ (١٣٣٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ان آیتوں کے عمدہ مضمون کا اثر دل پر ایسا ہوا کہ دل ہی ہاتھ سے جانے کو تھا، سبحان اللہ ایک تو قرآن کا اثر کیا کم ہے، دوسرے نبی اکرم کی زبان مبارک سے آیتوں کی تلاوت، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شفق کے ختم ہونے تک مغرب کا وقت پھیلا ہوا ہے۔
Top