سنن ابنِ ماجہ - تجارت ومعاملات کا بیان - حدیث نمبر 2194
حدیث نمبر: 2194
حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَةَ الْعَدَنِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْرَجِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنْ بَيْعِ الْحَصَاةِ.
بیع حصاة اور بیع غرر سے ممانعت۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بیع غرر اور بیع حصاۃ سے منع فرمایا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/البیوع ٢ (١٥١٣)، سنن ابی داود/البیوع ٢٥ (٣٣٧٦)، سنن الترمذی/البیوع ١٧ (١٢٣٠)، سنن النسائی/البیوع ٢٥ (٤٥٢٢)، (تحفة الأشراف: ١٣٧٩٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٢٥٠، ٣٧٦، ٤٣٦)، سنن الدارمی/البیوع ٢٠ (٢٥٩٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: بیع غرر: معدوم و مجہول چیز کی بیع ہے یا ایسی چیز کی بیع ہے جسے خریدنے والے کے حوالہ کرنے پر بیچنے والے کو قدرت نہ ہو، جیسے بھاگے ہوئے غلام کی بیع، فضا میں اڑتے ہوئے پرندے کی بیع، یا مچھلی کی بیع جو پانی میں ہو، اور دودھ کی بیع جو جانور کے تھن میں ہو وغیرہ وغیرہ۔ بیع حصاۃ کی تین صورتیں ہیں، ایک یہ کہ بیچنے والا یہ کہے کہ میں یہ کنکری پھینکتا ہوں جس چیز پر یہ گرے اسے میں نے تمہارے ہاتھ بیچ دیا، یا جہاں تک یہ کنکری جائے اتنی دور کا سامان میں نے بیچ دیا، دوسرے یہ کہ بیچنے والا یہ شرط لگائے کہ جب تک میں کنکری پھینکوں تجھے اختیار ہے اس کے بعد اختیار نہ ہوگا، تیسرے یہ کہ خود کنکری پھینکنا ہی بیع قرار پائے مثلاً یوں کہے کہ جب میں اس کپڑے پر کنکری ماروں تو یہ اتنے میں بک جائے گا۔
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said; "The Messenger of Allah ﷺ forbade Gharar transactions and Hasah transactions." (Sahih)
Top