مسند امام احمد - حضرت معقل بن ابی معقل اسدی (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 5693
حدیث نمبر: 2677
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبُو لَيْلَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رِجَالٍ مِنْ كُبَرَاءِ قَوْمِهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ فَأُتِيَ مُحَيِّصَةُ فَأُخْبِرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَدْ قُتِلَ وَأُلْقِيَ فِي فَقِيرٍ أَوْ عَيْنٍ بِخَيْبَرَ فَأَتَى يَهُودَ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُمْ ثُمَّ أَقْبَلَ هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ وَهُوَ أَكْبَرُ مِنْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ فَذَهَبَ مُحَيِّصَةُ يَتَكَلَّمُ وَهُوَ الَّذِي كَانَ بِخَيْبَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُحَيِّصَةَ:‏‏‏‏ كَبِّرْ، ‏‏‏‏‏‏كَبِّرْيُرِيدُ السِّنَّ، ‏‏‏‏‏‏فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِمَّا أَنْ يُؤْذَنُوا بِحَرْبٍفَكَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فِي ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَكَتَبُوا:‏‏‏‏ إِنَّا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُوَيِّصَةَ:‏‏‏‏ وَمُحَيِّصَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ تَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ؟قَالُوا:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَتَحْلِفُ لَكُمْ يَهُودُ؟قَالُوا:‏‏‏‏ لَيْسُوا بِمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةَ نَاقَةٍ حَتَّى أُدْخِلَتْ عَلَيْهِمُ الدَّارَ. فَقَالَ سَهْلٌ:‏‏‏‏ فَلَقَدْ رَكَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ حَمْرَاءُ.
قسامت کا بیان
سہل بن ابی حثمہ ؓ اپنی قوم کے بزرگوں سے روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ ؓ دونوں محتاجی کی وجہ سے جو ان کو لاحق تھی (روزگار کی تلاش میں) اس یہودی بستی خیبر کی طرف نکلے، محیصہ ؓ کو خبر ملی کہ عبداللہ بن سہل ؓ قتل کر دئیے گئے ہیں، اور انہیں خیبر کے ایک گڑھے یا چشمے میں ڈال دیا گیا ہے، وہ یہودیوں کے پاس گئے، اور کہا: اللہ کی قسم، تم لوگوں نے ہی ان (عبداللہ بن سہل) کو قتل کیا ہے، وہ قسم کھا کر کہنے لگے کہ ہم نے ان کا قتل نہیں کیا ہے، اس کے بعد محیصہ ؓ خیبر سے واپس اپنی قوم کے پاس پہنچے، اور ان سے اس کا ذکر کیا، پھر وہ، ان کے بڑے بھائی حویصہ، اور عبدالرحمٰن بن سہل ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، اور محیصہ ؓ جو کہ خیبر میں تھے بات کرنے بڑھے تو آپ ﷺ نے محیصہ ؓ سے فرمایا: بڑے کا لحاظ کرو آپ ﷺ کی مراد عمر میں بڑے سے تھی چناچہ حویصہ ؓ نے گفتگو کی، اور اس کے بعد محیصہ ؓ نے، اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ فرمایا: یا تو یہود تمہارے آدمی کی دیت ادا کریں ورنہ اس کو اعلان جنگ سمجھیں اور یہود کو یہ بات لکھ کر بھیج دی، انہوں نے بھی جواب لکھ بھیجا کہ اللہ کی قسم، ہم نے ان کو قتل نہیں کیا ہے، تو آپ ﷺ نے حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمٰن ؓ سے کہا: تم قسم کھا کر اپنے ساتھی کی دیت کے مستحق ہوسکتے ہو ، انہوں نے انکار کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: پھر یہود قسم کھا کر بری ہوجائیں گے وہ کہنے لگے: وہ تو مسلمان نہیں ہیں، (کیا ان کی قسم کا اعتبار کیا جائے گا) آخر کار رسول اللہ ﷺ نے اپنے پاس سے عبداللہ بن سہل ؓ کی دیت ادا کی، اور ان کے لیے سو اونٹنیاں بھیجیں جنہیں ان کے گھر میں داخل کردیا گیا۔ سہل ؓ کا کہنا ہے کہ ان میں سے ایک لال اونٹنی نے مجھے لات ماری۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلح ٧ (٢٧٠٢)، الجزیة ١٢ (٣١٧٣)، الأدب ٨٩ (٦١٤٣)، الدیات ٢٢ (٦٨٩٨)، الأحکام ٣٨ (٧١٩٢)، صحیح مسلم/القسامة ١ (١٦٦٩)، سنن ابی داود/الدیات ٨ (٤٥٢٠)، ٩ (٤٥٢٣)، سنن الترمذی/الدیات ٢٣ (١٤٤٢)، سنن النسائی/القسامة ٣ (٤٧١٤)، (تحفة الأ شراف: ٤٦٤٤)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القسامة ١ (١)، مسند احمد (٤/٢، ٣)، سنن الدارمی/الدیات ٢ (٢٣٩٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب قاتل کا پتہ نہ لگے تو مقتول کی دیت بیت المال سے دی جائے گی، اور مسلم نے ایک صحابی سے روایت کی ہے کہ نبی کریم نے قسامت کی دیت کو باقی رکھا اسی طریقہ پر جیسے جاہلیت کے زمانہ میں رائج تھی، اور جاہلیت میں یہی طریقہ تھا کہ مقتول کے اولیاء مدعی علیہم میں سے لوگوں کو چنتے، پھر ان کو اختیار دیتے، چاہیں وہ قسم کھا لیں چاہیں دیت ادا کریں، جیسے اس قسامت میں ہوا جو بنی ہاشم میں ہوئی، علماء نے قسامت کی کیفیت میں اختلاف کیا ہے، لیکن صحیح بات یہ ہے کہ جب قاتل ایک معین جماعت میں سے ہو تو اس میں سے مقتول کا ولی قاتل کی جماعت سے لوگوں کو چن کر پچاس قسمیں کھلوائے، اگر وہ حلف اٹھا لیں تو بری ہوں گئے ورنہ ان کو دیت دینی ہوگی۔ (ملاحظہ ہو: الروضۃ الندیہ ٣ /٣٨٨)۔
Top