مشکوٰۃ المصابیح - غصہ اور تکبر کا بیان - حدیث نمبر 5702
حدیث نمبر: 3914
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ،‏‏‏‏ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ،‏‏‏‏ عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ الْعُقَيْلِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ،‏‏‏‏ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ الرُّؤْيَا عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ تُعْبَرْ،‏‏‏‏ فَإِذَا عُبِرَتْ وَقَعَتْ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَالرُّؤْيَا جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَأَحْسِبُهُ قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَقُصُّهَا إِلَّا عَلَى وَادٍّ أَوْ ذِي رَأْيٍ.
خواب کی تعبیر جیسے بتائی جائے (ویسے ہی) واقع ہوجاتی ہے لہذا دوست (خیر خواہ) کے علاوہ کسی اور کو خواب نہ سنائے
ابورزین ؓ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا: خواب کی جب تک تعبیر نہ بیان کی جائے وہ ایک پرندہ کے پیر پر ہوتا ہے، پھر جب تعبیر بیان کردی جاتی ہے تو وہ واقع ہوجاتا ہے ١ ؎، اور آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا: خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ، اور میں سمجھتا ہوں کہ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا: تم خواب کو صرف اسی شخص سے بیان کرو جس سے تمہاری محبت و دوستی ہو، یا وہ صاحب عقل ہو ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الأدب ٩٦ (٥٠٢٠)، سنن الترمذی/الرؤیا ٦ (٢٢٧٨، ٢٢٧٩)، (تحفة الأشراف: ١١١٧٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/١٠، ١١، ١٢، ١٣)، سنن الدارمی/الرؤیا ١١ (٢١٩٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی جب تک اس خواب کی تعبیر بیان نہیں کی جاتی اس وقت تک یہ خواب معلق رہتا ہے، اور اس کے لیے ٹھہراو نہیں ہوتا، تعبیر آجانے کے بعد ہی اسے قرا رحاصل ہوتا ہے۔ ٢ ؎: خواب کی تعبیر بتانے والا رائے سلیم اور فہم مستقیم رکھتا ہو، بہتر ہے کہ آدمی اپنا خواب اس شخص سے بیان کرے جو علاوہ محبت اور عقل کے علم تعبیر سے بھی واقف ہو، یہ ایک الگ اور مستقل علم ہوگیا ہے۔
Top