سنن ابنِ ماجہ - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1629
حدیث نمبر: 1629
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ أَبُو الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ كَرْبِ الْمَوْتِ مَا وَجَدَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ فَاطِمَةُ:‏‏‏‏ وَا كَرْبَ أَبَتَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا كَرْبَ عَلَى أَبِيكِ بَعْدَ الْيَوْمِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّهُ قَدْ حَضَرَ مِنْ أَبِيكِ مَا لَيْسَ بِتَارِكٍ مِنْهُ أَحَدًا الْمُوَافَاةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
رسول اللہ ﷺ کی وفات اور تدفین کا تذکرہ
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے موت کی سختی محسوس کی تو فاطمہ ؓ کہنے لگیں: ہائے میرے والد کی سخت تکلیف ١ ؎، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آج کے بعد تیرے والد پر کبھی سختی نہ ہوگی، اور تیرے والد پر وہ وقت آیا ہے جو سب پر آنے والا ہے، اب قیامت کے دن ملاقات ہوگی ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٤٥٠، ومصباح الزجاجة: ٥٩٢)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المغازي ٨٣ (٤٤٤٨)، مسند احمد (٣/١٤١) (حسن صحیح) (سند میں عبد اللہ بن الزبیر مقبول ہیں، اور مسند احمد میں مبارک بن فضالہ نے ان کی متابعت کی ہے، اصل حدیث صحیح البخاری میں ہے، صحیح البخاری میں:إِنَّهُ قَدْ حَضَرَ کا جملہ نہیں ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: ١٧٣٨ )
وضاحت: ١ ؎: فاطمہ ؓ کے یہ الفاظ نوحہ میں داخل نہیں ہیں کیونکہ یہ الفاظ اس وقت کے ہیں جب آپ ابھی زندہ تھے، اور جان کنی کے عالم میں تھے جیسا کہ اس سے پہلے کی روایت سے ظاہر ہے، اور بعض لوگوں نے کہا کہ میت میں جو خوبیاں فی الواقع موجود رہی ہوں ان کو بیان کرنا نوحہ نہیں ہے، بلکہ نوحہ میت میں ایسی خوبیاں ذکر کرنے کا نام ہے جو اس میں نہ رہی ہوں۔ ٢ ؎: حالانکہ ملاقات مرنے کے بعد ہی عالم برزخ میں ہوجاتی ہے جیسا کہ دوسری حدیثوں سے ثابت ہے، پھر اس کا کیا مطلب ہوگا؟ یہاں یہ اشکال ہوتا ہے، اور ممکن ہے کہ ملاقات سے دنیا کی طرح ہر وقت کی یکجائی اور سکونت مراد ہو اور یہ قیامت کے بعد ہی جنت میں ہوگی جیسے دوسری روایت میں ہے کہ ایک بار نبی کریم فاطمہ ؓ کے مکان میں تشریف لے گئے، علی ؓ کو سوتا پایا، ارشاد ہوا کہ یہ سونے والا، اور میں اور تو جنت میں ایک مکان میں ہوں گے، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ علی ؓ کا درجہ آخرت میں بہت بلند ہوگا کیونکہ وہ نبی کریم کے ساتھ ایک مکان میں رہیں گے، اور ظاہر ہے نبی کریم کا مقام جنت الفردوس میں سب سے بلند ہوگا، واللہ اعلم۔
It was narrated that Anas bin Malik (RA) said: "When the Messenger of Allah ﷺ suffered the agonies of death that he suffered, Fatimah said: O my father, what severe agony! The Messenger of Allah ﷺ said: Your father will suffer no more agony after this day. There has come to your father that which no one can avoid, the death that everyone will encounter until the Day of Resurrection." (Sahih)
Top