مسند امام احمد - حضرت فروہ بن مسیک (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 3679
حدیث نمبر: 4081
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارِ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنِي جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ،‏‏‏‏ عَنْ مُؤْثِرِ بْنِ عَفَازَةَ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا كَانَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ لَقِيَ إِبْرَاهِيمَ،‏‏‏‏ وَمُوسَى،‏‏‏‏ وَعِيسَى فَتَذَاكَرُوا السَّاعَةَ،‏‏‏‏ فَبَدَءُوا بِإِبْرَاهِيمَ فَسَأَلُوهُ عَنْهَا،‏‏‏‏ فَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ مِنْهَا عِلْمٌ،‏‏‏‏ ثُمَّ سَأَلُوا مُوسَى،‏‏‏‏ فَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ مِنْهَا عِلْمٌ،‏‏‏‏ فَرُدَّ الْحَدِيثُ إِلَى عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ قَدْ عُهِدَ إِلَيَّ فِيمَا دُونَ وَجْبَتِهَا،‏‏‏‏ فَأَمَّا وَجْبَتُهَا فَلَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ،‏‏‏‏ فَذَكَرَ خُرُوجَ الدَّجَّالِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَأَنْزِلُ فَأَقْتُلُهُ،‏‏‏‏ فَيَرْجِعُ النَّاسُ إِلَى بِلَادِهِمْ فَيَسْتَقْبِلُهُمْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ،‏‏‏‏ وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ،‏‏‏‏ فَلَا يَمُرُّونَ بِمَاءٍ إِلَّا شَرِبُوهُ،‏‏‏‏ وَلَا بِشَيْءٍ إِلَّا أَفْسَدُوهُ،‏‏‏‏ فَيَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ،‏‏‏‏ فَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يُمِيتَهُمْ فَتَنْتُنُ الْأَرْضُ مِنْ رِيحِهِمْ،‏‏‏‏ فَيَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ،‏‏‏‏ فَأَدْعُو اللَّهَ،‏‏‏‏ فَيُرْسِلُ السَّمَاءَ بِالْمَاءِ فَيَحْمِلُهُمْ فَيُلْقِيهِمْ فِي الْبَحْرِ،‏‏‏‏ ثُمَّ تُنْسَفُ الْجِبَالُ،‏‏‏‏ وَتُمَدُّ الْأَرْضُ مَدَّ الْأَدِيمِ،‏‏‏‏ فَعُهِدَ إِلَيَّ مَتَى كَانَ ذَلِكَ كَانَتِ السَّاعَةُ مِنَ النَّاسِ،‏‏‏‏ كَالْحَامِلِ الَّتِي لَا يَدْرِي أَهْلُهَا مَتَى تَفْجَؤُهُمْ بِوِلَادَتِهَا،‏‏‏‏ قَالَ الْعَوَّامُ:‏‏‏‏ وَوُجِدَ تَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى حَتَّى إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ سورة الأنبياء آية 96، ‏‏‏‏‏‏وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ.
فتنہ دجال حضرت عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کا نزول اور خروج یاجوج ماجوج۔
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ اسراء (معراج) کی رات رسول اللہ ﷺ نے ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ (علیہم السلام) سے ملاقات کی، تو سب نے آپس میں قیامت کا ذکر کیا، پھر سب نے پہلے ابراہیم (علیہ السلام) سے قیامت کے متعلق پوچھا، لیکن انہیں قیامت کے متعلق کچھ علم نہ تھا، پھر سب نے موسیٰ (علیہ السلام) سے پوچھا، تو انہیں بھی قیامت کے متعلق کچھ علم نہ تھا، پھر سب نے عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا: قیامت کے آ دھمکنے سے کچھ پہلے (دنیا میں جانے کا) مجھ سے وعدہ لیا گیا ہے، لیکن قیامت کے آنے کا صحیح علم صرف اللہ ہی کو ہے (کہ وہ کب قائم ہوگی) ، پھر عیسیٰ (علیہ السلام) نے دجال کے ظہور کا تذکرہ کیا، اور فرمایا: میں (زمین پر) اتر کر اسے قتل کروں گا، پھر لوگ اپنے اپنے شہروں (ملکوں) کو لوٹ جائیں گے، اتنے میں یاجوج و ماجوج ان کے سامنے آئیں گے، اور ہر بلندی سے وہ چڑھ دوڑیں گے، وہ جس پانی سے گزریں گے اسے پی جائیں گے، اور جس چیز کے پاس سے گزریں گے، اسے تباہ و برباد کردیں گے، پھر لوگ اللہ سے دعا کرنے کی درخواست کریں گے، میں اللہ سے دعا کروں گا کہ انہیں مار ڈالے (چنانچہ وہ سب مرجائیں گے) ان کی لاشوں کی بو سے تمام زمین بدبودار ہوجائے گی، لوگ پھر مجھ سے دعا کے لیے کہیں گے تو میں پھر اللہ سے دعا کروں گا، تو اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش نازل فرمائے گا جو ان کی لاشیں اٹھا کر سمندر میں بہا لے جائے گی، اس کے بعد پہاڑ ریزہ ریزہ کر دئیے جائیں گے، اور زمین چمڑے کی طرح کھینچ کر دراز کردی جائے گی، پھر مجھے بتایا گیا ہے کہ جب یہ باتیں ظاہر ہوں تو قیامت لوگوں سے ایسی قریب ہوگی جس طرح حاملہ عورت کے حمل کا زمانہ پورا ہوگیا ہو، اور وہ اس انتظار میں ہو کہ کب ولادت کا وقت آئے گا، اور اس کا صحیح وقت کسی کو معلوم نہ ہو۔ عوام (عوام بن حوشب) کہتے ہیں کہ اس واقعہ کی تصدیق اللہ کی کتاب میں موجود ہے: حتى إذا فتحت يأجوج ومأجوج وهم من کل حدب ينسلون یہاں تک کہ جب یاجوج و ماجوج کھول دئیے جائیں گے، تو پھر وہ ہر ایک ٹیلے پر سے چڑھ دوڑیں گے (سورة الأنبياء: 96) ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٩٥٩٠، ومصباح الزجاجة: ١٤٤٠)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٣٧٥) (ضعیف) (مؤثر بن عفازہ مقبول عند المتابعہ ہیں، متابعت کی نہ ہونے وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن بعض ٹکڑے صحیح مسلم میں ہیں )
Top