مسند امام احمد - حضرت عقبہ بن حارث (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 225
حدیث نمبر: 3465
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ الْمُهَيْمِنِ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنْ جَدِّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي لَأَعْرِفُ يَوْمَ أُحُدٍ مَنْ جَرَحَ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَمَنْ كَانَ يُرْقِئُ الْكَلْمَ مِنْ وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُدَاوِيهِ،‏‏‏‏ وَمَنْ يَحْمِلُ الْمَاءَ فِي الْمِجَنِّ وَبِمَا دُووِيَ بِهِ الْكَلْمُ حَتَّى رَقَأَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا مَنْ كَانَ يَحْمِلُ الْمَاءَ فِي الْمِجَنِّ فَعَلِيٌّ،‏‏‏‏ وَأَمَّا مَنْ كَانَ يُدَاوِي الْكَلْمَ فَفَاطِمَةُ،‏‏‏‏ أَحْرَقَتْ لَهُ حِينَ لَمْ يَرْقَأْ قِطْعَةَ حَصِيرٍ خَلَقٍ،‏‏‏‏ فَوَضَعَتْ رَمَادَهُ عَلَيْهِ فَرَقَأَ الْكَلْمُ.
زخم کا علاج۔
سہل بن سعد ساعدی ؓ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہے کہ غزوہ احد کے دن کس نے رسول اللہ ﷺ کے چہرہ مبارک کو زخمی کیا تھا؟ اور کون آپ ﷺ کے چہرہ مبارک سے زخموں کو دھو رہا تھا، اور ان کا علاج کر رہا تھا؟ کون تھا جو ڈھال میں پانی بھر کر لا رہا تھا؟ اور کس چیز کے ذریعے آپ کے زخم کا علاج کیا گیا، یہاں تک کہ خون تھما، ڈھال میں پانی بھر کر لانے والے علی ؓ تھے، زخموں کا علاج کرنے والی فاطمہ ؓ تھیں، جب خون نہیں رکا تو انہوں نے پرانی چٹائی کا ایک ٹکڑا جلایا، اور اس کی راکھ زخم پر لگا دی، اس طرح زخم سے خون کا بہنا بند ہوا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٤٨٠٣) (صحیح) (سند میں عبدالمہیمن ضعیف ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )
وضاحت: ١ ؎: مشہور یہ ہے کہ عبد اللہ بن قمیہ نے آپ کو زخمی کیا، اور بعضوں نے کہا کہ چار ملعون کافروں (یعنی عبداللہ بن قمیہ اور عتبہ بن ابی وقاص اور عبد اللہ بن شہاب زہری، اور ابی بن خلف) نے آپ کے قتل کا عہد کیا تھا، امام نووی تہذیب الأسماء واللغات میں کہتے ہیں کہ عتبہ بن ابی وقاص وہی ہے جس نے رسول اکرم کا چہرہ مبارک زخمی کیا، اور احد کے دن آپ کا دانت توڑا میں نہیں جانتا کہ وہ مسلمان ہوا ہو، اور نہ آگے اس کو صحابہ میں ذکر کیا، اور بعضوں نے کہا وہ کافر مرا۔
Top