سنن ابنِ ماجہ - حدود کا بیان - حدیث نمبر 3637
حدیث نمبر: 1604
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ شُفْعَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَقِيَنِي عُتْبَةُ بْنُ عَبْدٍ السُّلَمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ لَهُ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلَّا تَلَقَّوْهُ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ دَخَلَ.
جس کا بچہ مرجائے اس کا ثواب
عتبہ بن عبد سلمی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: جس مسلمان کے تین بچے (بلوغت سے پہلے) مرجائیں، تو وہ اس کو جنت کے آٹھوں دروازوں سے استقبال کریں گے، جس میں سے چاہے وہ داخل ہو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٩٧٥٤، ومصباح الزجاجة: ٥٨١)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/١٨٣، ١٨٤) (حسن) (لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، شرحبیل بن شفعہ مجہول ہیں )
وضاحت: ١ ؎: یعنی باپ کو اختیار ہوگا کہ جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس دروازہ سے چاہے اندر جائے، اس کے چھوٹے بچے جو بچپن میں مرگئے تھے اس کو اندر لے جائیں گے، اور اس دروازہ پر اپنے باپ سے ملیں گے، سبحان اللہ اولاد کا مرنا بھی مومن کے لئے کم نعمت نہیں ہے، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مسلمانوں کے بچے جنتی ہیں، نووی کہتے ہیں کہ معتبر اہل اسلام نے اس پر اجماع کیا ہے، اور بعض نے اس کے بارے میں توقف کیا ہے۔
Top