مشکوٰۃ المصابیح - حضرت عثمان کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 3410
حدیث نمبر: 4311
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَسَدٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ،‏‏‏‏ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ خُيِّرْتُ بَيْنَ الشَّفَاعَةِ وَبَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ،‏‏‏‏ فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ لِأَنَّهَا أَعَمُّ وَأَكْفَى،‏‏‏‏ أَتُرَوْنَهَا لِلْمُتَّقِينَ لَا،‏‏‏‏ وَلَكِنَّهَا لِلْمُذْنِبِينَ الْخَطَّائِينَ الْمُتَلَوِّثِينَ.
شفاعت کا ذکر۔
ابوموسیٰ اشعری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے اختیار دیا گیا کہ شفاعت اور آدھی امت کے جنت میں داخل ہونے میں سے ایک چیز چن لوں، تو میں نے شفاعت کو اختیار کیا، کیونکہ وہ عام ہوگی اور کافی ہوگی، کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ شفاعت متقیوں کے لیے ہے؟ نہیں، بلکہ یہ ایسے گناہگاروں کے لیے ہے جو غلطی کرنے والے اور گناہوں سے آلودہ ہوں گے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٨٩٨٩، ومصباح الزجاجة: ١٥٤٢) (ضعیف) (سند میں اضطراب کی وجہ سے یہ سیاق ضعیف ہے، اول حدیث خيرت بين الشفاعة دوسرے طریق سے صحیح ہے لیکن لأنها أعم الخ ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: ٣٥٨٥ و السنة لابن أبی عاصم: ٨٩١ )
Top