مسند امام احمد - بنوسلمہ کی سلیم نامی ایک صحابی کی روایت - حدیث نمبر 3864
حدیث نمبر: 3864
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَفَّانُ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ،‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي نَعَامَةَ،‏‏‏‏ أَنَّعَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ،‏‏‏‏ سَمِعَ ابْنَهُ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْقَصْرَ الْأَبْيَضَ عَنْ يَمِينِ الْجَنَّةِ،‏‏‏‏ إِذَا دَخَلْتُهَا،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيْ بُنَيَّ! سَلِ اللَّهَ الْجَنَّةَ وَعُذْ بِهِ مِنَ النَّارِ،‏‏‏‏ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ سَيَكُونُ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَاءِ.
دعا میں حد سے بڑھنا منع ہے۔
ابونعامہ (قیس بن عبایہ) سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مغفل ؓ نے اپنے بیٹے کو یہ دعا مانگتے سنا: اللهم إني أسألک القصر الأبيض عن يمين الجنة إذا دخلتها اللہ! جب میں جنت میں جاؤں تو مجھے جنت کی دائیں جانب سفید محل عطا فرما ، تو انہوں نے کہا: میرے بیٹے! اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرو اور جہنم سے پناہ مانگو، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: عنقریب کچھ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو دعا میں حد سے آگے بڑھ جائیں گے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطہارة ٤٥ (٩٦)، (تحفة الأشراف: ٩٦٦٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٨٦، ١٨٧، ٥/٥٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے کراہت نکلی ان پر تکلف اور مسجع اور مقفی دعاؤں کی جو متاخرین نے ایجاد کیں ہیں، اور جاہل ان کے الفاظ پر فریفتہ ہوجاتے ہیں، عمدہ دعائیں وہی ہیں جو رسول اکرم سے ثابت ہیں، آپ مختصر اور جامع دعائیں پسند فرماتے تھے۔
Top