مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 5772
حدیث نمبر: 1829
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ الْفَرَّاءِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ إِذْ كَانَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، ‏‏‏‏‏‏صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، ‏‏‏‏‏‏صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏صَاعًا مِنْ أَقِطٍ، ‏‏‏‏‏‏صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ نَزَلْ كَذَلِكَ حَتَّى قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ فِيمَا كَلَّمَ بِهِ النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏أَنْ قَالَ:‏‏‏‏ لَا أُرَى مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَاءِ الشَّامِ إِلَّا تَعْدِلُ صَاعًا مِنْ هَذَافَأَخَذَ النَّاسُ بِذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو سَعِيدٍ:‏‏‏‏ لَا أَزَالُ أُخْرِجُهُ كَمَا كُنْتُ أُخْرِجُهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَدًا مَا عِشْتُ.
صدقہ فطر
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ جب ہم میں رسول اللہ ﷺ موجود تھے ہم تو صدقہ فطر میں ایک صاع گیہوں، ایک صاع کھجور، ایک صاع جو، ایک صاع پنیر، اور ایک صاع کشمش نکالتے تھے، ہم ایسے ہی برابر نکالتے رہے یہاں تک کہ معاویہ ؓ ہمارے پاس مدینہ آئے، تو انہوں نے جو باتیں لوگوں سے کیں ان میں یہ بھی تھی کہ میں شام کے گیہوں کا دو مد تمہارے غلوں کی ایک صاع کے برابر پاتا ہوں، تو لوگوں نے اسی پر عمل شروع کردیا۔ ابو سعید خدری ؓ نے کہا: میں جب تک زندہ رہوں گا اسی طرح ایک صاع نکالتا رہوں گا جس طرح رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں نکالا کرتا تھا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة ٧٢ (١٥٠٥)، ٧٣ (١٥٠٦)، ٧٥ (١٥٠٨)، ٧٦ (١٥١٠)، صحیح مسلم/الزکاة ٤ (٩٨٥)، سنن ابی داود/الزکاة ١٩ (١٦١٦، ١٦١٧)، سنن الترمذی/الزکاة ٣٥ (٦٧٣)، سنن النسائی/الزکاة ٣٧ (٢٥١٣)، (تحفة الأشراف: ٤٢٦٩)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الزکاة ٢٨ (٥٣)، مسند احمد (٣/٢٣، ٧٣، ٩٨)، سنن الدارمی/الزکاة ٢٧ (١٧٠٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: صاعاً من طعام میں طعام سے گیہوں مراد ہے طعام کا لفظ بعد میں ذکر کی گئی اشیاء کے ساتھ بولا گیا ہے تاکہ طعام اور دوسری اجناس کے درمیان فرق و تغایر واضح ہوجائے، طعام بول کر اہل عرب عموماً گیہوں ہی مراد لیتے ہیں، اور ایک قول یہ بھی ہے کہ طعام میں اجمال ہے اور مابعد اس کی تفصیل ہے، ایک صاع پانچ رطل اور تہائی رطل کا ہوتا ہے، جدید حساب کے مطابق ایک صاع کا وزن ڈھائی کلو گرام کے قریب ہوتا ہے، لیکن شیخ عبد اللہ البسام نے توضیح الأحکام میں صاع کا وزن تین کلو گرام بیان کیا ہے۔
Top