سنن ابنِ ماجہ - زہد کا بیان - حدیث نمبر 4187
حدیث نمبر: 4187
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ دِينَارٍ الشَّيْبَانِيُّ،‏‏‏‏ عَنْ عُمَارَةَ الْعَبْدِيِّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَتَتْكُمْ وُفُودُ عَبْدِ الْقَيْسِ،‏‏‏‏ وَمَا يَرَى أَحَدٌ فِينَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ جَاءُوا فَنَزَلُوا،‏‏‏‏ فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَقِيَ الْأَشَجُّ الْعَصَرِيُّ،‏‏‏‏ فَجَاءَ بَعْدُ فَنَزَلَ مَنْزِلًا،‏‏‏‏ فَأَنَاخَ رَاحِلَتَهُ وَوَضَعَ ثِيَابَهُ جَانِبًا،‏‏‏‏ ثُمَّ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا أَشَجُّ،‏‏‏‏ إِنَّ فِيكَ لَخَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ:‏‏‏‏ الْحِلْمَ وَالتُّؤَدَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ أَشَيْءٌ جُبِلْتُ عَلَيْهِ أَمْ شَيْءٌ حَدَثَ لِي،‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ بَلْ شَيْءٌ جُبِلْتَ عَلَيْهِ.
حلم اور بردباری کا بیان۔
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: تمہارے پاس قبیلہ عبدالقیس کے وفود آئے ہیں، اور کوئی اس وقت نظر نہیں آ رہا تھا، ہم اسی حال میں تھے کہ وہ آپہنچے، اترے اور رسول اللہ ﷺ کے پاس آگئے، اشج عصری ؓ باقی رہ گئے، وہ بعد میں آئے، ایک مقام پر اترے، اپنی اونٹنی کو بٹھایا، اپنے کپڑے ایک طرف رکھے پھر نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے اشج! تم میں دو خصلتیں ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے: ایک تو حلم و بردباری، دوسری طمانینت و سہولت، اشج ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! یہ صفات میری خلقت میں ہے یا نئی پیدا ہوئی ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں، یہ پیدائشی ہیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٤٢٦٥، ومصباح الزجاجة: ١٤٨٧) (ضعیف جدا) (سند میں عمارہ بن جو ین متروک ہے )
وضاحت: ١ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ حلم اور وقار انسان میں فطری ہوتا ہے، اسی طرح غصہ اور جلد بازی بھی پیدائشی فطری ہوتے ہیں، لیکن اگر آدمی محنت کرے اور نفس پر بار ڈالے تو بری صفات اور برے اخلاق دور ہوسکتے ہیں، یا کم ہوسکتے ہیں، محققین علماء کا یہی قول ہے، اور اگر برے اخلاق کا علاج ممکن نہ ہوتا تو تعلیم اخلاق، محنت و ریاضت اور مجاہدہ کا کچھ فائدہ ہی نہ ہوتا، لیکن اس میں بھی شک نہیں کہ فطری عیوب بہت مشکل سے جاتے ہیں، یا کم ہوتے ہیں۔
Abu Saeed Al-Khudri said:"We were silting with the Messenger of Allah ﷺ and he said: The delegations of Abdul-Qais have come to you, and no one had seen anyone. While we were like that, they came and alighted. They came to the Messenger of Allah ﷺ and Ashajj Ansari was left behind. He came afterwards, and halted at the halting-place, made his she-camel kneel down, and changed of his traveling clothes, then he came to the Messenger of Allah ﷺ . The Messenger of Allah ﷺ said to him: O Ashajj, you have two characteristics that Allah likes: Forbearance and deliberation. He said: O Messenger of Allah, was I born with them or are they something that I have acquired? He said: No, rather it is something that you were born with. (Daif)
Top