مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 4307
حدیث نمبر: 4307
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ،‏‏‏‏ عَنْ الْأَعْمَشِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي صَالِحٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ،‏‏‏‏ فَتَعَجَّلَ كُلُّ نَبِيٍّ دَعْوَتَهُ،‏‏‏‏ وَإِنِّي اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي،‏‏‏‏ فَهِيَ نَائِلَةٌ مَنْ مَاتَ مِنْهُمْ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا.
شفاعت کا ذکر۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہر نبی کی (اپنی امت کے سلسلے میں) ایک دعا ہوتی ہے جو ضرور قبول ہوتی ہے، تو ہر نبی نے جلدی سے دنیا ہی میں اپنی دعا پوری کرلی، اور میں نے اپنی دعا کو چھپا کر اپنی امت کی شفاعت کے لیے رکھ چھوڑا ہے، تو میری شفاعت ہر اس شخص کے لیے ہوگی جو اس حال میں مرا ہو کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا رہا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإیمان ٨٦ (١٩٩)، سنن الترمذی/الدعوات ١٣١ (٣٦٠٢)، (تحفة الأشراف: ١٢٥١٢)، وقدأخرجہ: صحیح البخاری/الدعوات ١ (٦٣٠٤)، مسند احمد (٢/٢٧٥)، موطا امام مالک/القرآن ٨ (٢٦)، سنن الدارمی/الرقاق ٨٥ (٢٨٤٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی عقیدہ توحید پر موت ہو، اگر شرک میں مبتلا رہ کر مرا تو نبی اکرم کی شفاعت سے محروم رہے گا، دوسری روایت میں ہے کہ میری شفاعت میری امت میں سے ان لوگوں کے لئے ہوگی جنہوں نے کبیرہ گناہ کئے ہیں۔
Top