صحیح مسلم - - حدیث نمبر 1091
حدیث نمبر: 1091
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ الْمَكِّيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ تَوَضَّأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنِعْمَتْ يُجْزِئُ عَنْهُ الْفَرِيضَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنِ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ أَفْضَلُ.
جمعہ کے دن غسل ترک کرنے کی رخصت
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس نے جمعہ کے دن وضو کیا تو یہ بڑی اچھی بات ہے، اس سے فریضہ ادا ہوجائے گا، اور جس نے غسل کیا تو غسل زیادہ بہتر ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٦٨٢، ومصباح الزجاجة: ٣٨٤) (صحیح) (اس کی سند میں یزید بن ابان ضعیف ہیں، اس لئے حدیث میں وارد یہ ٹکڑا يجزئ عنه الفريضة صحیح نہیں ہے، بقیہ حدیث دوسرے شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: ٥٤٠
وضاحت: ١ ؎: فبها کا مطلب ہے فباالرخصة أخذ یعنی اس نے رخصت کو اختیار کیا ہے اور نعمت کا مطلب هي الرخصة یعنی یہ رخصت خوب ہے، اس حدیث سے جمعہ کے غسل کے واجب نہ ہونے پر استدلال کیا گیا ہے کیونکہ اس میں ایک تو وضو پر اکتفا کرنے کی رخصت دی گئی ہے، اور دوسرے غسل کو افضل بتایا گیا ہے جس سے غسل نہ کرنے کی اجازت نکلتی ہے۔
Top